Maktaba Wahhabi

47 - 315
دیا۔ میرے پاس دو شخص (فرشتے) آئے۔ ان میں سے ایک میرے سر کے پاس بیٹھا اور دوسرا میرے پیر کے پاس۔ ایک نے دوسرے سے پوچھا کہ اسے کیا تکلیف ہے؟دوسرے نے جواب دیا کہ کسی نے جادو کردیا ہے۔ پہلے نے پوچھا کہ کس نے جادو کیا ہے؟دوسرے نے جواب دیا کہ لبید بن الاعصم نے ۔ پہلے نے پوچھا کہ کس چیز میں پڑھ پھونک کرجادو کیا ہے؟دوسرے نے جواب دیا کہ کنگھی اور اس کے بالوں میں اورکھجور کے خوشوں میں۔ پہلے نے دریافت کیا کہ یہ چیزیں کہاں رکھی ہوئی ہیں؟دوسرے نے جواب دیا کہ ذروان نامی کنویں کے اندر۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے ساتھ اس کنویں کے پاس تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ! اس کا پانی مہندی کے پانی کی طرح سرخ تھا اور کھجور کے خوشے شیطان کے سر کے بالوں کی طرح لگ رہے تھے۔ میں نے دریافت کیا کہ اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے اسے کنویں سے باہر نہیں نکالا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے شفایابی بخش دی تو مجھے اچھا نہیں لگا کہ میں خوامخواہ اس واقعہ کی تشہیر کرکے لوگوں میں فتنہ کھڑا کروں۔ [1](بخاری) اس حدیث کے الفاظ: "يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَفْعَلُ الشَّيْءَ وَمَا يَفْعَلُهُ" یعنی جادو کے اثر کی وجہ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ گمان ہوتا تھا کہ آپ نے فلاں کام کرلیا ہے حالانکہ کہ انھوں نے اس کام کو نہ کیا ہوتا۔ حدیث کے ان الفاظ سے اکثر علمائے حدیث نے یہ مفہوم اخذ کیا ہے کہ جادوگرلبید بن الاعصم نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عقل پرجادو کردیا تھا۔
Flag Counter