Maktaba Wahhabi

63 - 315
قاعدہ کلیہ کامقصد یہ ہے کہ تمام جماعتیں اپنے فکری اورمسلکی اختلافات کو بھول کرمتفق علیہ باتوں کی بنیاد پر متحد ہوجائیں۔ علامہ مرحوم نے اس قاعدہ کلیہ کو یونہی بے دلیل نہیں وضع کیاتھا۔ اس کی بنیاد انھوں نے قرآن وسنت کی واضح تعلیمات پررکھی تھی۔ غور کرنے والا محسوس کرے گا کہ آج ہماری امت مسلمہ کس قدر آپسی انتشار کا شکار ہے اور ہمیں کس قدر آپسی اتحاد واتفاق اور باہمی تعاون کی ضرورت ہے۔ تمام مسلمان اس بات پر تو متفق ہیں کہ وہ مسلمان ہیں اور اسلام ان کا مذہب ہےلیکن اس اتفاق کے باوجود وہ آپسی انتشار کا شکار ہیں، جب کہ مسلم دشمن طاقتیں مختلف مذاہب وملل میں بٹنے کے باوجود اسلام اور مسلمانوں کی دشمنی میں متحد اور متعاون ہیں۔ اللہ کاارشاد ہے: "وَالَّذِينَ كَفَرُوا بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ إِلا تَفْعَلُوهُ تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الأَرْضِ وَفَسَادٌ كَبِيرٌ " (الانفال:73) ’’ جولوگ کافر ہیں ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔ اگر تم نے بھی ایسا نہ کیا تو زمین میں بڑا فتنہ اورفساد برپا ہوگا۔‘‘ یہ کافر جماعتیں مسلمانوں کی سرکوبی کے لیے ایک دوسرے کا تعاون کرتی ہیں۔ اگر تم مسلمانوں نے مسلم دشمن طاقتوں سے نبردآزما ہونے کے لیے ویسے ہی اتحاد واتفاق اور باہمی تعاون کا مظاہرہ نہیں کیا جیسا کہ اہل کفر کرتے ہیں تو اس روئے زمین پر بڑا فساد برپا ہوگا اور ہر سوفتنہ پھیل جائے گا یعنی ہرسوکفروالحاد کا غلبہ ہوگا۔ چنانچہ صورت حال یہی ہے کہ ہم مسلمان آپسی اختلافات کا شکار ہوکرایک دوسرے کے خلاف برسرپیکار ہیں اور ساری زمین پر ان لوگوں کا قبضہ ہے جو اسلام اور مسلمانوں کے دشمن ہیں۔ اس صورت حال کےپیش نظر اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہے کہ مسلم امت کی مختلف جماعتوں کے درمیان جو فکری یامسلکی یاکسی قسم کے اختلافات ہیں انھیں فراموش اور نظر انداز کرکے آپسی اتحاد وتعاون کی فضا ہموار کی جائے اور امت مسلمہ کے اہم ترین مسائل کی طرف توجہ مبذول کرائی جائے۔
Flag Counter