Maktaba Wahhabi

64 - 315
علامہ سید رشید رضا جیسے غیرت مند اور باشعور عالم دین نےجب دیکھا کہ یہودی، عیسائی اور بت پرست سب کے سب مسلمانوں کی دشمنی میں ایک دوسرے کا ساتھ دے رہے ہیں اور ہمارا حال یہ ہے کہ ہم نظریاتی اور مسلکی اختلافات میں الجھ کر ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے میں مشغول ہیں تو انھوں نے اس قاعدہ کلیہ کو وضع کیا جس کا مقصد یہ ہے کہ مسلم جماعتوں کو متحد کرنے کی راہ میں ان کی نظریاتی اور مسلکی اختلافات حائل نہ ہوں۔ مسلم دانشوروں نے اس قاعدہ کلیہ کوکھلے دل کے ساتھ خوش آمدید کہا اور ان سب کی خواہش اور تمنا ہے کہ اس قاعدہ کلیہ کو عملی جامہ پہنایا جائے۔ رہا یہ سوال کہ اُمت مسلمہ کی ان جماعتوں کے ساتھ کیس تعاون کیا جائے جو بدعتوں میں مبتلا ہیں؟اس کاجواب یہ ہے کہ جس طرح کفر کے کئی درجے اور منزلیں ہوتی ہیں اسی طرح بدعت کی بھی کئی منزلیں اورقسمیں ہیں۔ بعض بدعتیں شدید اور بھیانک قسم کی ہوتی ہیں جن کا ارتکاب کرنے والا اسلام سےخارج ہوجاتا ہے۔ اور بعض بدعتیں ہلکی ہوتی ہیں اور ان کاارتکاب کرنے والا صرف گناہ گار ہوتا ہے، اسلام سے خارج نہیں ہوتا ہے۔ یہ تصور کرناغلط ہےکہ بدعت خواہ کسی قسم کی ہو اور اس کی نوعیت کیسی بھی ہو اس کا ارتکاب کرنے والا مسلمان نہیں رہا۔ اس بات میں کوئی حرج نہیں ہے کہ اہل بدعت اور گمراہ قسم کے مسلمانوں کے ساتھ ان باتوں میں تعاون کیاجائےجو دین کی اُصولی باتیں ہیں اور جنھیں اہل بدعت بھی تسلیم کرتےہیں یا ان باتوں میں جن میں ہم سب کا مشترکہ مفاد وابستہ ہو۔ ایسی بے شمار باتیں ہوسکتی ہیں جن میں ہم سب کا مشترکہ سیاسی یا معاشی یا سماجی مفاد ہو۔ ہمیں چاہیے کہ ان امور میں ہم سب مل جل کر کام کریں۔ بلکہ اس بات میں بھی کوئی حرج نہیں ہے کہ ان معتدل قسم کی غیرمسلم جماعتوں کےساتھ تعاون کیاجائے جو متشدد اور مسلم مخالف غیر مسلم جماعتوں کے مقابلے میں ہمیں تعاون دینا چاہتی ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے بعد قبیلہ ہوازن کے مشرکین کے مقابلہ میں بعض مشرکین قریش کاتعاون حاصل کیا تھا
Flag Counter