Maktaba Wahhabi

65 - 315
کیونکہ رشتہ داروں کی بنا پر مشرکین قریش کے دلوں میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے قبیلہ ہوازن کے مقابلہ میں نرم گوشہ تھا۔ حتیٰٰ کہ صفوان بن امیہ نے اسلام قبول کرنے سےقبل کہاتھا کہ ہم پر قریش کاایک شخص(یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم ) حکومت کرے بہتر ہے اس بات سے کہ قبیلہ ہوازن کا کوئی شخص ہم پر حکومت کرے۔ ذرا سورہ روم کی ابتدائی آیتوں کے پس منظر پر غور کیجئے۔ اہل فارس اور رومیوں کے درمیان جنگ ہوئی جس میں رومیوں کو شکست اٹھانی پڑی۔ اہل فارس آگ پوجتے تھےاور اللہ پر یقین نہیں رکھتے تھے جب کہ رومی عیسائی تھے۔ اہل کتاب تھے اور اللہ پر یقین رکھتے تھے۔ اس بنا پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دلوں میں ایرانیوں کے مقابلہ میں رومیوں کے لیے نرم گوشہ تھا اور رومیوں کی فتح کے تمنائی تھے۔ حالانکہ دونوں ہی غیر مسلم قومیں تھیں۔ لیکن رومیوں کی شکست نے انھیں غمزدہ کردیا۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں خوشخبری سنائی کہ صرف چند سالوں کے بعد رومیوں اور ایرانیوں کےدرمیان دوبارہ جنگ ہوگی اور اس جنگ میں رومیوں کوفتح نصیب ہوگی اور ان کی فتح سے مسلمانوں کو خوشی حاصل ہوگی۔ آخر میں اللہ فرماتا ہے: "وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ بِنَصْرِ اللّٰهِ " (الروم:4) ’’ اس دن مسلمان اللہ کی نصرت و مدد سے خوش ہو جائیں گے۔‘‘ علماء اہل سنت اور سلف صالحین نے معتزلیوں کو اہل بدعت قراردینے کے باوجودان سے ان کی علمی وفکری کا وشوں میں استفادہ کیاہے۔ علامہ زمخشری کی تفسیر الکشاف تمام اہل سنت کے نزدیک ایک معتبر اورمقبول عام تفسیر کی کتاب ہے حالانکہ علامہ زمخشری معتزلی تھے۔ امام غزالی کہتے ہیں کہ فلسفیوں پر ان کی گمراہیاں اورفتنہ پردازیاں واضح کرنے کے لیے میں نےکبھی معتزلیوں سے مدد حاصل کی اور کبھی کرامیوں سے۔ حالانکہ یہ دونوں بدعتی گروہ ہیں لیکن میں نے ان سے اس لیے مدد حاصل کی کیونکہ فلسفیوں کی گمراہیاں زیادہ خطرناک ہیں۔ رہی وہ مسلم جماعتیں جن سے ہمارا
Flag Counter