Maktaba Wahhabi

68 - 315
یورپ سے پتھر لے کر آئیں گے؟ان کی تجدد پسندی یہ ہے کہ یہ لوگ اسلامی نظریہ حیات اوراسلامی شعائر کے مقابلے میں یورپ کے افکار ونظریات اور ان کے عادات واطوار کو اختیارکرناچاہتے ہیں ۔ ظاہر ہے کہ اس قسم کی تجدید پسندی کسی صورت میں قابل قبول نہیں ہوسکتی۔ میں نے اپنے کسی مقالہ میں لکھا ہے کہ اس قسم کی تجدد پسندی کو تجدید نہیں بلکہ تبدید(تباہی) کانام دینا چاہیے۔ تاہم اُصولی طور پر تجدد اور تبدیلی نہ صرف شرعاً جائز ہے بلکہ تیزی سے بدلتے ہوئے حالات اور نئی دنیا کی نئی نئی ضرورتوں کے پیش نظر تجدید پسندی وقت کی اہم ضرورت بن چکی ہے۔ خواہ معاملہ دنیا کا ہو یا دین کا۔ حتیٰ کہ ایمان جو کہ دین کا سب سے بنیادی عنصر ہے اس میں بھی وقتاً فوقتاً جدت کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں ایک حدیث ہے جسے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ وروایت کرتےہیں: "إِنَّ اللّٰهَ يَبْعَثُ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ عَلَى رَأْسِ كُلِّ مِائَةِ سَنَةٍ مَنْ يُجَدِّدُ لَهَا دِينَهَا" (ابوداؤد اورحاکم) ’’ بے شک اللہ تعالیٰ اس اُمت میں ہرسوسال کے بعدایسی شخصیت بھیجتا رہے گا جو اس کے دین کی تجدید کرے۔‘‘ ان احادیث سے واضح ہے کہ دین وایمان کے معاملات میں تجدید کا عمل ہماری شرعی ضرورت ہے۔ اس لیے وہ تمام علوم جن کاتعلق ہمارے دین سے ہے مثلاً علم تفسیر، علم فقہ، علم اُصول فقہ اور علم کلام وغیرہ۔ ان تمام علوم میں نئےحالات اور بدلے ہوئے
Flag Counter