Maktaba Wahhabi

69 - 315
زمانے کے پیش نظر مسلسل ریسرچ اور تحقیق ہونی چاہیے اور شرعی حدود میں رہتے ہوئے ان علوم میں بعض تبدیلیوں اور جدتوں کوشرعی ضرورت سمجھتے ہوئےقبول کرنا چاہیے۔ اُصولِ فقہ بھی ایک اسلام علم ہے جسے شروع دور میں فقہاء کرام نے ایجاد کیا تھا تاکہ قرآن وحدیث کی روشنی میں فقہی مسائل کےاستنباط کے قواعد واصول معلوم کیے جاسکیں۔ ماضی میں اس موضوع پر متعدد کتابیں لکھی جاچکی ہیں۔ مثلاً امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی الرسالہ اور امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ کی ارشاد الفحول اور دورحاضر میں بھی اس موضوع پر مختلف کتابیں اور مقالات لکھے گئے ہیں اور کل سے آج تک کے اس لمبے علمی سفر میں فقہائے کرام نے اس علم میں حالات اور حاجات کی مناسبت سے مختلف وسعتیں اور جدتیں پیداکیں۔ اس تجدد پسندی کا ایک اہم مقصد یہ بھی ہے کہ اجتہاد کے دروازے کو بند نہ کردیاجائے جیسا کہ بعض علمائے کرام نے اسے بند کرنے کی کوشش کی تھی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ فقہ اسلامی کے بعض اصول ایسے ہیں جوقرآن وحدیث سے ماخوذ ہیں اور جن کی حیثیت قطعی اور اٹل ہے۔ جن میں کسی قسم کی تبدیلی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ یہ وہ اُصولی اور بنیادی احکام ہیں، جن پر ہمارے دین کی عمارت کھڑی ہے اور جن پر قیامت تک ہر زمانہ اور ہر قسم کے ماحول میں یکساں طور پر عمل کرنا لازم ہے۔ مثلاً: "وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۚ " (فاطر:18) ’’ کوئی شخص کسی دوسرے شخص کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔‘‘ یعنی ہرشخص اپنے گناہوں کا بوجھ خود ہی اٹھائے گا۔ کسی شخص کو کسی دوسرے شخص کے گناہوں کی سزا نہیں ملنی چاہیے۔ یہ ایک ایسا اُصول ہے جو تا قیامت برقرار رہے گا اور اس میں کوئی تبدیلی جائز نہیں ہے۔ " وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ ۚ " (الحج:78) اور اللہ نے تم پر دین میں کوئی سختی اور مشقت نہیں رکھی ہے۔
Flag Counter