Maktaba Wahhabi

86 - 315
شَعْبَانَ ثَلَاثِينَ" (بخاری ومسلم) ’’ چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور اسے دیکھ کررمضان ختم کرو۔ اگر(بادل کی وجہ سے) چاند نظر نہ آئے تو شعبان کے پورے تیس دن مکمل کرلو(شعبان کو تیس دنوں کاتسلیم کرکے رمضان کی شروعات کی جائے)۔‘‘ 2۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: "لا تَصُومُوا حَتَّى تَرَوُا الْهِلالَ، وَلا تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوْهُ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدُرُوا لَهُ " (بخاری ومسلم) ’’ روزہ نہ رکھو جب تک کہ چاند نہ دیکھ لو۔ اوررمضان نہ ختم کرو جب تک چاند نہ دیکھ لو، لیکن اگر بدلی ہے تو اندازے اور حساب سے روزے رکھو۔‘‘ ان دونوں صحیح احادیث سے معلوم ہوا کہ رمضان اور عید کی آمد کو مندرجہ ذیل تین طریقوں سے ثابت کیاجاسکتا ہے۔ 1۔ چانددیکھ کر 2۔ شعبان کے پورے تیس دن مکمل کرکے 3۔ اندازے اور حساب کے ذریعے جہاں تک چاند دیکھنے کا مسئلہ ہے اس سلسلے میں فقہاء کے درمیان اختلاف ہے کہ اس معاملے میں دو اور اس سے زائد لوگوں کی گواہی ضروری ہے یا ایک آدمی کی گواہی کافی ہے۔ بعض فقہاء کے نزدیک ایک شخص کی گواہی کافی ہے۔ بعض کم از کم دو شخص کی گواہی کو لازمی قراردیتے ہیں۔ حنفی مسلک یہ ہے کہ اگر مطلع صاف ہے تو ایک دو آدمی کی گواہی کافی نہیں ہے بلکہ بہت سارے لوگوں کی گواہی ضروری ہے کیونکہ مطلع صاف ہونے کی صورت میں ایسا نہیں ہوسکتا ہے کہ صرف ایک دو آدمی ہی چاند دیکھ سکیں اور باقی نہ دیکھ سکیں۔ ہاں اگر مطلع ابر آلود ہے تو ایک دو آدمی کی گواہی کافی ہے۔
Flag Counter