Maktaba Wahhabi

159 - 358
ہوئی، اسے راقم کو سننے کا موقع ملا۔ اس سے الحمد ﷲ راقم کو اس موقف کی صداقت پر مزید یقین حاصل ہوا، جو چودہ سو سال سے علما و فقہائے امت کا رہا ہے اور اب تک ہے۔ علاوہ ازیں قرآن فہمی کے اس اصول کی صداقت بھی مزید نکھر کر سامنے آئی کہ قرآن کریم کو حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بغیر سمجھا ہی نہیں جا سکتا۔ ایسی جو کوشش بھی ہوگی، وہ سراسر گمراہی ہے، کیوں کہ اس سے نظریاتی انتشار اور فکری انارکی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ ایک تیسری چیز یہ بھی واضح ہوئی کہ علما و فقہائے اُمت کا مسئلہ شہادتِ نسواں پر جو اتفاق ہے، اُس کی بھی واحد وجہ یہی ہے کہ ان حضرات نے آیاتِ متعلقہ کا مفہوم و مطلب حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے متعین کیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ان آیات کی تشریح و توضیح میں کسی گنجلک کا شکار نہیں ہوئے، بلکہ حیرت انگیز حد تک ان کے درمیان مماثلت و موافقت پائی جاتی ہے۔ اس کی وضاحت کے لیے پانچ ضمیمے آخر میں شامل ہیں۔ اس کے برعکس جو دوسرا موقف پیش کیا گیا ہے، اس کے پیش کرنے والوں نے بھی زبان کی حد تک اگرچہ اس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ حدیث کی حجیت کے وہ بھی قائل ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس زبانی دعوے کے بعد اُنھوں نے جو موقف پیش کیا ہے وہ سراسر حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے انحراف پر مبنی ہے۔ اس لیے اُن کا یہ دعویٰ کہ حجیتِ حدیث کے وہ قائل ہیں، مرزائیوں کے اس دعوے سے مختلف نہیں کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ختمِ نبوت کے قائل ہیں۔ دراں حالیکہ ختمِ نبوت کا وہ ایک ایسا مفہوم مراد لیتے ہیں جس سے متنبیِ قادیاں کی نبوت کا اِثبات بھی ہوسکے۔ اگر مرزائیوں کا دعوائے ختمِ نبوت اس لیے تسلیم نہیں
Flag Counter