Maktaba Wahhabi

206 - 358
ادا ہو جائے اور خاندان کی روایات کا بھی کچھ بھرم رہ جائے۔ اس لیے وہ ؎ خوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں نیمے دروں، نیمے بروں کی تصویر بنے ہوئے ہیں، لیکن تاڑنے والے بھی قیامت کی نظر رکھتے ہیں اور وہ ان کی اس موضوع پر تضاد بیانی اور ژولیدہ فکری کو بھانپ رہے ہیں۔ الحمد للّٰه ۔ چناں چہ آپ پہلے ان کا پورا اقتباس ملاحظہ فرمائیں، پھر ہماری گزارشات۔ إن شاء اللّٰه آپ ہماری باتوں کی صداقت کے قائل ہوجائیں گے، بشرطیکہ فراہی یا غامدی گزیدہ نہ ہوں۔ عمار صاحب فرماتے ہیں: ’’1۔زنا کے مجرموں کو سنگسار کیا جانا نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور خلفائے راشدین کے فیصلوں سے ثابت ہے اور اسے شریعت کی مقرر کردہ مستقل سزا کی حیثیت حاصل ہے۔ اس ضمن میں خوارج کا، قرآن میں رجم کی سزا مذکور نہ ہونے کی بنا پر اس کا سرے سے انکار کر دینے کا موقف غلط اور ناقابلِ قبول ہے۔‘‘ یہ پہلا نکتہ ہے جو عزیز موصوف نے بیان کیا ہے، اس میں خاندانی نسبت کے بھرم کو قائم رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ بات اگر اسی پیرے تک محدود رہتی تو اس کے بعد، اگر مگر، کی کوئی گنجایش نہیں رہتی، کیوں کہ جب موصوف نے اس کا سنتِ نبوی ہونا، خلفائے راشدین کے فیصلوں کا بھی اس کے مطابق ہونا اور اس کا شریعت کی مقرر کردہ مستقل سزا کی حیثیت حاصل ہونا تسلیم کر لیا ہے تو پھر اگلے اور نکتوں میں اس سے انحراف اور اس کی مذکورہ حیثیتوں کو سبوتاژ کرنے
Flag Counter