’’واللّٰہ! ما کرھت منہ دیناً ولا خُلُقًا إِلَّا أَنِّي کرھت دمامتہ‘‘ (ابن جریر) ’’خدا کی قسم میں دین یا اخلاق کی کسی خرابی کے سبب سے اس کو ناپسند نہیں کرتی، بلکہ مجھے اس کی بدصورتی ناپسند ہے۔‘‘ ’’وَاللّٰہ! لَو لَا مخافۃ اللّٰه إِذَا دَخَلَ عَلَيَّ بصقت فيْ وَجْھِہ‘‘ (ابن جریر) ’’خدا کی قسم! اگر خدا کا خوف نہ ہوتا تو جب وہ میرے پاس آیا تھا، اس وقت میں اس کے منہ پر تھوک دیتی۔‘‘ ’’یا رسول اللّٰه ! بي من الجمال ما تری وثابت رجل دمیم‘‘(عبدالرزاق بحوالۂ فتح الباري) ’’یا رسول اﷲ! میں جیسی خوبصورت ہوں، آپ دیکھتے ہیں اور ثابت ایک بدصورت شخص ہے۔‘‘ ’’وَمَا أعتب علیہ في خلق وَلَا دِیْن ولکني أکرہ الکفر في الإسلام‘‘ (بخاري) ’’میں اس کے دین اور اخلاق پر کوئی حرف نہیں رکھتی، مگر مجھے اسلام میں کفر کا خوف ہے۔‘‘[1] |
Book Name | فتنۂ غامدیت، ایک تحقیقی وتنقیدی جائزہ |
Writer | حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ |
Publisher | دار أبي الطیب للنشر والتوزیع |
Publish Year | جولائی 2015ء |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 358 |
Introduction |