Maktaba Wahhabi

353 - 358
نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ شکایت سنی اور فرمایا کہ (( أَتَرُدِّیْنَ عَلَیْہِِ حَدِیْقَتَہُ الَّتِيْ أَعْطَاکِ؟ )) جو باغ تجھ کو اس نے دیا تھا، وہ تو واپس کر دے گی؟‘‘ انھوں نے عرض کیا: ہاں یا رسول اﷲ! بلکہ وہ زیادہ چاہے تو زیادہ بھی دوں گی۔ حضور نے فرمایا: (( أَمَّا الزِیَادَۃُ فَلَا وَلٰکِنْ حَدِیْقَتُہُ )) ’’زیادہ تو نہیں، مگر تو اس کا باغ واپس کر دے۔‘‘ پھر ثابت کو حکم دیا: (( اِقْبَلِ الْحَدِیْقَۃَ وَطَلِّقْھَا تَطْلِیْقَۃً )) ’’باغ قبول کر لے اور اس کو ایک طلاق دے دے۔‘‘ ثابت کی ایک اور بیوی حبیبہ بنت سہل الانصاریہ تھیں، جن کا واقعہ امام مالک اور ابو داود نے اس طرح نقل کیا ہے کہ ایک روز صبح سویرے حضور اپنے مکان سے باہر نکلے تو حبیبہ کو کھڑا پایا۔ دریافت فرمایا: کیا معاملہ ہے؟ انھوں نے عرض کیا: ’’لا أنا ولا ثابت بن قیس‘‘ ’’میری اور ثابت کی نبھ نہیں سکتی۔‘‘ جب ثابت حاضر ہوئے تو حضور نے فرمایا کہ یہ حبیبہ بنت سہل ہے، اس نے بیان کیا، جو کچھ اﷲ نے چاہا کہ بیان کرے۔ حبیبہ نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! جو کچھ ثابت نے مجھے دیا ہے، وہ سب میرے پاس ہے۔ حضور نے ثابت کو حکم دیا کہ وہ لے لے اور اس کو چھوڑ دے۔ بعض روایتوں میں ’’خَلِّ سَبِیْلَھَا‘‘ کے الفاظ ہیں اور بعض میں ’’فَارِقْھَا‘‘ ہے۔ دونوں کا مفہوم ایک ہی ہے۔ ابو داود اور ابن جریر نے سیدہ عائشہ سے اس واقعہ کو اس طرح روایت کیا ہے کہ ثابت نے حبیبہ کو اتنا مارا تھا کہ ان کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی۔ حبیبہ نے آکر حضور سے شکایت کی، آپ نے ثابت کو حکم دیا کہ (( خُذْ بَعْضَ مَالِھَا وَفَارِقْھَا )) اس کے مال کا
Flag Counter