Maktaba Wahhabi

103 - 402
گفتار میں کردار میں اﷲ کی برہان تھے۔حضرت حافظ محمد اسماعیل ذبیح ہمارے ان قد آور مقررین میں سے ایک نامور مفکر اور عالی قدر خطیب تھے۔ برسوں پہلے کی بات ہے کہ ہمارے ممدوح حافظ ذبیح صاحب کے انتقال کے تھوڑے عرصہ بعد ایک مرکزی تبلیغی وفد مظفر آباد،آزاد کشمیر،توحید آباد،ایوبیہ،نتھیا گلی،ایبٹ آباد،ہری پور ہزارہ اور ٹیکسلا وغیرہ سے ہوتا ہوا شام کو راولپنڈی پہنچا،ان متذکرہ مقامات پر کہیں رات کو اور کسی جگہ پہاڑی مقام پر دن کو تبلیغی پروگرام منعقد ہوتے تھے۔وفد میں اس دور کے ناظمِ اعلیٰ میاں فضل حق،علامہ احسان الٰہی ظہیر،مولانا حافظ عبدالحق صدیقی،مولانا علی محمد صمصام رحمہم اللہ اور ان سطور کا راقم شامل تھے۔واپسی پر آخری پروگرام ’’اہلِ حدیث کانفرنس‘‘ کے اشتہار کے مطابق مرکزی جامع مسجد اہلِ حدیث جامع مسجد روڈ راولپنڈی میں تھا،جہاں آزادی کے بعد سے لے کر تاحینِ حیات حافظ ذبیح صاحب خطیب اور مدرسہ تدریس القرآن والحدیث کے صدر مدرس رہے تھے۔مقامی علمائے کرام مولانا محمد عبداﷲ مظفر گڑھی،خطیب صدر راولپنڈی اور مولانا عبدالعزیز حنیف خطیب اسلام آباد بھی موجود تھے۔میاں فضل حق کانفرنس کی صدارت فرما رہے تھے اور چوہدری محمد یعقوب امیر مقامی جمعیت اسٹیج سیکرٹری تھے۔ابتدا میں مجھے حکم دیا گیا کہ بیس پچیس منٹ ’’خدماتِ اہلِ حدیث‘‘ کے عنوان پر کچھ عرض کروں۔ میں نے حمد و ثنا کے بعد بغیر کسی تمہید کے بیان کیا کہ اس مسجد کی انتظامیہ نے امامت،خطابت،تدریس،نمازِ فجر کے بعد درسِ قرآن حکیم اور نمازِ تراویح میں قرآن مجید سنانے کے لیے پانچ اصحابِ علم مقرر کر رکھے ہیں،جب کہ یہ پانچوں ذمے داریاں
Flag Counter