Maktaba Wahhabi

104 - 402
ایک ہی شخص فضیلت مآب مولانا حافظ محمد اسماعیل ذبیح سرانجام دیتے تھے۔مرحوم حافظ صاحب نمازِ پنج گانہ پڑھاتے،خطبہ جمعہ ارشاد فرماتے،بطور صدر مدرس صحیح بخاری کا درس دیتے۔نمازِ فجر کے بعد درسِ قرآن مجید اور عشا کے بعد درسِ حدیث دیتے،نمازِ تراویح میں قرآن مجید دو بار ختم کرتے تھے۔ایک مرتبہ اکیس شب رمضان المبارک کو اور دوسری مرتبہ باقی طاق راتوں میں قیام اللیل کی برکات سے مستفید فرماتے۔ان خدمات کے علاوہ راولپنڈی کے مضافات اور آگے صوبہ سرحد ہی نہیں،بلکہ پورے ملک میں تبلیغی اجلاسوں میں شرکت کرتے۔مرکزی سطح پر بحیثیت ناظمِ تعلیمات جامعہ سلفیہ فیصل آباد کے تعلیمی امور کا جائزہ اور وفاق میں شامل مدارسِ دینیہ کی دیکھ بھال کے لیے سفر کرنا بھی ضروری سمجھتے۔ میں نے مزید کہا کہ ایک دفعہ حضرت حافظ صاحب نے ایک فائل میرے آگے رکھ دی اور فرمایا کہ بھئی! ایمان تازہ کیجیے! میں نے دیکھا کہ اس میں مولانا غزنوی اور مولانا اسماعیل سلفی کے ہاتھوں کے لکھے ہوئے مکتوبات محفوظ تھے۔ایک مکتوب نکال کر حافظ صاحب نے فرمایا کہ پہلے مولانا محمد اسماعیل کا یہ مکتوب پڑھیے،جس کا پس منظر انھوں نے ذکر فرمایا: ’’میں اب پنڈی میں نہیں رہنا چاہتا،کیوں کہ میری مرکزی اور تبلیغی قسم کی مصروفیات کی وجہ سے ہفتے میں ایک آدھ یوم کی غیر حاضری پر بعض تنقیدی ڈھانچے میں ڈھلے لوگ میرے خلاف پروپیگنڈا کرنے میں لگے رہتے ہیں،ان حالات میں آپ سے راہنمائی اور مشورہ لینا چاہتا ہوں۔‘‘ مولانا نے جوابی مکتوب میں فرمایا: ’’پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ مرکزی جمعیت کے اس علاقے میں بااعتماد
Flag Counter