Maktaba Wahhabi

113 - 402
خطبۂ صدارت کے اختتام پر حضرت حافظ ذبیح صاحب نے اعلان فرمایا کہ نمازِ عصر کے بعد ہم مولانا ثناء اﷲ علیہ الرحمہ کی قبر پر دعا کے لیے جائیں گے،جو احباب جانا چاہیں ہمارے ساتھ شامل ہو جائیں۔چنانچہ حافظ صاحب کی قیادت میں کثیر تعداد میں علما و صلحا اور جماعتی حضرات قبرستان پہنچے۔مولانا امرتسری کی قبر پر جس رقت آمیز اور سوز و گداز سے حضرت حافظ صاحب نے دعائے مغفرت کرائی،وہ المناک منظر اب بھی میری آنکھوں کو نمناک کر رہا ہے۔اﷲ تعالیٰ ان بلند مرتبت اکابر کے درجات بھی بلند فرمائے اور ان پر مغفرتوں کی برکھا برسائے۔ ہمارے ممدوح حضرت حافظ محمد اسماعیل ذبیح پارٹیشن کے بعد راولپنڈی میں درس و تدریس اور خطابت کے فرائض ادا فرماتے رہے۔کئی برس تک ان کے راولپنڈی میں قیام پذیر رہنے سے دینِ اسلام کی تبلیغ و اشاعت ہوئی اور عوام الناس کی ذہنی و فکری اور مسلکی تشنگی کی تسکین ہوئی۔ملک بھر میں انھوں نے عوامی جلسوں سے خطاب فرمایا اور مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کے تمام تر شعبوں میں روحِ رواں کی حیثیت سے خدمات انجام دیں،بلاشبہہ وہ جامع صفات تھے اور جماعت کے لیے گوہرِ نایاب کی حیثیت رکھتے تھے۔ ٭٭٭
Flag Counter