Maktaba Wahhabi

115 - 402
جہاں گذشتہ کئی برسوں سے تربیلا بند بن چکا ہے۔خان صاحب وسیع و عریض جاگیر اور بہت سی سرسبز و شاداب اراضی کے مالک تھے،جو سب کی سب تربیلا بند کی سکیم میں شامل ہو چکی ہے۔ہمارے ممدوح خان صاحب نے عمر رسیدہ ہونے کے باوجود بڑھاپے کو خود پر غالب نہیں ہونے دیا تھا،بلکہ وہ نوجوانوں ہی کی طرح کا جذبہ رکھتے تھے۔ خان مہدی زمان خان مولانا غزنوی کی عدم موجودگی میں بحیثیت نائب امیر مرکزی جمعیت کی مجالسِ کابینہ و عاملہ کے اجلاسوں کی صدارت فرماتے،ان اجلاسوں کی کارروائیوں اور فیصلوں میں ان کی تجاویز و آرا کو بڑی وقعت حاصل ہوتی،اس زمانے کی مختلف مقامات پر منعقد ہونے والی سالانہ کانفرنسوں میں کسی ایک اہم اجلاس کی صدارت وہ ضرور فرماتے،جس میں ان کا خطاب بھی ہوتا۔اگرچہ وہ کوئی بڑے خطیب یا مقرر تو نہ تھے،مگر جس قدر خطاب فرماتے،ان کی باتیں جراَت مندانہ اور ولولہ انگیز ہوتیں۔ملکی سیاسیات پر بے لاگ اور دھڑلے سے تبصرہ فرماتے۔اردو اور پشتو ملی جلی زبانوں میں ان کے مخلصانہ جذبات اور مجاہدانہ تمکنت سے حاضرین خوب محظوظ ہوتے۔ ہمارے ان اکابر کا تذکرہ ہونا چاہیے،ان کی مسلکی و جماعتی تگ و تاز کا نوجوانوں کو پتا لگنا چاہیے کہ ان حضرات کی عملی زندگیاں تقویٰ،اعلیٰ اخلاق و اقدار اور اتباعِ سنت کی آئینہ دار تھیں،جنھوں نے بعض اوقات کلمہ حق کے لیے بے پناہ مشقتیں اٹھائیں اور ملکی تحریکوں میں قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں۔ برسوں پہلے کی بات ہے کہ ان سطور کے راقم نے ایک دفعہ مرکزی تبلیغی و تنظیمی وفد کے ہمراہ خان صاحب کی رفاقت میں لمبا سفر کیا،اس وفد میں حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی،حضرت مولانا علی محمد صمصام،حافظ محمد اسماعیل ذبیح،مولانا محمد عبداﷲ ہری پوری
Flag Counter