Maktaba Wahhabi

129 - 402
زیادہ تر قرآن و سنت کی اہمیت،نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا منصبِ رسالت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ مقدسہ ہوا کرتا تھا۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے انھیں والہانہ شغف تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر مبارک مدینہ منورہ سے انھیں بے پناہ عقیدت تھی۔یوں سمجھیے کہ ان کی تمام تر تمناؤں اور آرزوؤں کا مرکز و محور بس مدینہ منورہ تھا۔وہ مدینہ یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم رہے،جہاں سے فیض یاب ہونے کے بعد بھی دو چارہ ماہ کے بعد کعبۃ اﷲ اور مدینہ منورہ کی زیارت ان کے مقدر میں رہی۔حرمین شریفین کی ضیا پاشیوں سے ان کا دل و دماغ ہر آن روشن و منور ہی رہا۔بالخصوص رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے دارِ ہجرت مدینہ منورہ کے ساتھ ان کے لگاؤ کا یہ کس قدر خوب صورت انجام ہوا اور اﷲ تعالیٰ کا ان پر کیسا فضل و احسان ٹھہرا کہ شہادت کا سانحہ لاہور برپا ہوتا ہے اور مدفن مدینہ منورہ کا مقدس قبرستان جنت البقیع بنتا ہے۔﴿ ذَلِكَ فَضْلُ اللّٰهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ﴾۔ آج کے ملکی انحطاط پذیر حالات میں،جب کہ عدلیہ و انتظامیہ کے درمیان رسہ کشی جاری ہے اور ہر طرف آمریت نے جال بچھا رکھا ہے،علامہ صاحب بہت یاد آتے ہیں،کیوں کہ وہ نہ صرف اسلام کے بہت بڑے مبلغ،بلکہ آمریت کے شدید مخالف اور جمہوری اقدار کے بھی علمبردار تھے،تاہم امیر محترم علامہ ساجد میر حفظہ اللہ کی قیادت بسا غنیمت ہے،جو علامہ علیہ الرحمہ کے مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ ٭٭٭
Flag Counter