Maktaba Wahhabi

150 - 402
ادوار میں حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی،حضرت مولانا عطاء اﷲ حنیف،حضرت حافظ محمد اسماعیل ذبیح،حضرت مولانا محمد عبداﷲ ثانی رحمہم اللہ اور حضرت حافظ محمد یحییٰ عزیز حفظہ اللہ ناظمِ تعلیمات رہے،جن کے مشوروں سے میاں صاحب جامعہ کو بتدریج ترقیات کی منازل پر لے گئے۔جامعہ کے فضلا ملک اور بیرونِ ملک سیکڑوں کی تعداد میں قرآن و حدیث کی تعلیم و تبلیغ میں مصروف ہیں۔جامعہ کی مسندِ تدریس پر فائز شیوخ الحدیث اور دیگر اساتذہ کرام کا علمی حلقوں میں ایک نام ہے،جن سے شرفِ تلمذ طلبا کے لیے مستند و معتبر حیثیت رکھتا ہے۔جامعہ کی پرانی عمارت میں کئی سال پہلے توسیع کی گئی ہے،جن میں جدید ترین دفاتر اور کلاس رومز بنائے گئے ہیں۔لائبریری میں نایاب کتب،سائنس و کمپیوٹر کے شعبہ جات اور دوسرے انتظامات ہر طرح معیاری ہیں۔ اس سلسلے میں جناب چوہدری محمد یاسین ظفر اور مولانا محمد یونس بٹ کی علمی و تنظیمی صلاحیتوں اور جدوجہد کو کون نظر انداز کر سکتا ہے؟ احباب جانتے ہوں گے کہ اب تو کھرڑیانوالہ کے قریب لبِ سڑک جامعہ کی نیو کیمپس تعمیرات تکمیل کے مراحل میں ہیں۔یہ سارے منصوبے میاں فضل حق مرحوم ہی کے ذہن رسا کے ترتیب شدہ ہیں،جن پر ایک تسلسل کے ساتھ کام ہو رہا ہے۔جنوری 1996ء میں میاں صاحب کی وفات کے بعد اُن کے صاحبزادے میاں نعیم الرحمان جامعہ کے رئیس ہیں،ان کے بڑے بھائی میاں عطاء الرحمان طارق کی معاونت بھی ان کو حاصل ہے۔امیر محترم پروفیسر ساجد میر کی سرپرستی اور فیصل آباد کے تاجروں کی رفاقت ان کے شاملِ حال ہے۔ ملکی سیاسیات کے اتار چڑھاؤ اور دینی مدارس کے خلاف آئے دن کی سازشوں سے بچاؤ کے لیے جامعہ سلفیہ کو میاں صاحب کی زندگی ہی میں ’’ٹرسٹ‘‘ کی شکل دے دی گئی تھی،جس کے صدر میاں نعیم الرحمان ہیں،ان سطور کا راقم بھی اس کا
Flag Counter