Maktaba Wahhabi

174 - 402
تمام چھوٹے بڑے افراد ان صلحا کے آرام اور خور و نوش کا خیال رکھتے۔اس زمانے میں بیرون کچہری بازار لاری اڈہ ہوتا تھا،جہاں یہ حضرات اترتے اور قریب ہی ہمارے گھر تشریف لے آتے،پھر آگے جہاں پروگرام ہوتا،وہاں روانہ ہو جاتے۔ذلک فضل اللّٰہ یؤتیہ من یشائ۔ المیہ یہ ہے کہ نہ ایسے مہمان رہے اور نہ ہی میزبان،اﷲ تعالیٰ سب کی مغفرت فرمائے۔ مولانا صمصام جب بھی تبلیغی سفر پر جاتے یا واپس آتے،یہ نہیں ہو سکتا تھا کہ وہ ہمیں ملے بغیر چلے جائیں۔ان نیک صفات اہلِ علم کو بھی والد علیہ الرحمہ کے زہد و تقوے کے سبب ان سے قلبی لگاؤ تھا۔حافظ محمد اسماعیل روپڑی اور حافظ عبدالقادر روپڑی سے تو ابا جان کو بہت ہی محبت و پیار تھا۔جن دنوں یہ روپڑی برادران فیصل آباد کی جامع اہلِ حدیث امین پور بازار،مسجد مبارک منٹگمری بازار اور مسجد الفردوس گلبرگ سی میں خطباتِ جمعہ دیتے رہے،کئی کئی روز تک ان کی نشست و برخاست ہمارے گھر پر رہتی۔ حافظ عبدالقادر چند سال مسجد الفردوس اور پھر مسجد مبارک منٹگمری بازار میں رمضان المبارک میں قرآن سناتے رہے۔وہ اتنے باہمت تھے کہ نمازِ فجر کے بعد درسِ قرآن دے کر روزانہ لاہور جاتے اور وہاں ہفت روزہ ’’تنظیم اہلِ حدیث‘‘ کی اشاعتی ذمے داریاں اور دیگر کاموں کی دیکھ بھال کر کے نمازِ عصر کے بعد واپس فیصل آباد افطاری کے وقت پہنچ جاتے۔رات کو تراویح اور پھر منزل کا خلاصہ گھنٹا ڈیڑھ گھنٹا بیان کرتے۔گرمیوں کے رمضان میں پورا مہینا ان کا یہ عمل تھا۔زیادہ عمر کے احباب جانتے ہیں کہ روپڑی برادران میدانِ مناظرہ اور میدانِ خطابت کے شہسوار تھے۔حافظ محمد اسماعیل جیسا شیریں کلام خطیب اور ہر دلعزیز و متواضع عالم اس
Flag Counter