Maktaba Wahhabi

226 - 402
نے کہا کہ بھئی! دعا کے لیے بھی شرط ہے؟ کہا: ہاں ! اور وہ یہ کہ اگر صحت مند ہو گئے تو مزید شادی نہیں کرو گے! مجھے مولانا کے ساتھ بیٹھنے اٹھنے اور سفر کرنے کے کئی مواقع میسر آئے۔اس طویل مدت میں مجھے ان کی خدمت اور مہمان نوازی اور ان کی طرف سے میرے ساتھ شفقت و محبت کی سعادت میرے لیے گراں قدر اثاثہ ہے۔اس سارے عرصے کی بھولی بسری یادیں دل و دماغ کی دنیا میں رچی بسی ہیں۔عظیم الشان کانفرنسوں،جماعتی اجتماعات اور اجلاسوں میں ان کی شمولیت ایسی لازمی ہوا کرتی تھی کہ ان کے بغیر یہ محفلیں سونی سونی سی لگتی تھیں۔ مولانا محترم کے کلام و بیان میں قرآن و حدیث کے دلائل،ائمہ کرام اور سلف صالحین کے زہد و تقویٰ اور نیک اعمال و حسنات کے تذکار سے خاص قسم کی روحانی غذا مہیا ہوتی،ان کے ساتھ پنجابی شعر و ادب اور پرکشش لطائف ایک بہار پیدا کرتے تھے۔آج بھی اس بڑھاپے میں عمرِ رفتہ کا وہی رنگ چھلکتا ہوا نظر آتا ہے۔ان کی تقریر میں امتیازی خوبی ہم یہ دیکھتے ہیں کہ حاضرین و سامعین کو نہ تو کسی اکتاہٹ کا احساس ہوتا ہے اور نہ وقت گزرنے ہی کا پتا چلتا ہے۔ان کے ایک ایک جملے سے عوام باغ باغ ہو ہو جاتے،بلکہ لوٹ پوٹ ہو جاتے تھے،مگر تاثیرِ تقریر سے اپنے عقائد و اعمال کی اصلاح کی طرف متوجہ ہوتے اور وعظ و نصیحت کے علاوہ مزاح آمیز گفتار سے خوب محظوظ بھی ہوتے۔ ہمارے فاضل دوست ڈاکٹر محمد سلیمان اظہر (ڈاکٹر بہاؤ الدین) جو برطانیہ کے ایک دور افتادہ مقام پر بیٹھ کر ’’تحریکِ ختمِ نبوت‘‘ کی دلچسپ داستان اور ’’تاریخِ اہلِ حدیث‘‘ کی ثقاہت و صداقت کو قلم بند کر رہے ہیں،مولانا موصوف ہی
Flag Counter