Maktaba Wahhabi

229 - 402
بھرپور کردار ادا کیا اور قید و بند کی صعوبتیں بھی اٹھائیں۔حضرت مولانا معین الدین لکھوی کا حلقۂ انتخاب بھی یہی علاقہ تھا۔حافظ صاحب مولانا مرحوم کے بہت بڑے سپورٹر تھے،جن کی سیاسی بصیرت و فراست اور بھاگ دوڑ مولانا لکھوی کی کامیابی میں نمایاں حیثیت رکھتی تھی۔مولانا لکھوی کا مرکزی انتخابی دفتر بھی حافظ صاحب کی زیرِ نگرانی قائم تھا۔ حافظ صاحب مہینے میں ایک دو بار سودا سلف خریدنے کے لیے فیصل آباد گول بازار کریانہ میں آتے تو میرے والد علیہ الرحمہ سے ملاقات ضرور کرتے۔دونوں میں نہایت ایمان افروز گفتگو رہتی۔1980ء میں حافظ صاحب اہل و عیال سمیت فیصل آباد منتقل ہو گئے۔یہاں ابتدا میں گول بازار کریانہ کی پچھلی جانب دکان بنائی اور بعد ازاں غلہ منڈی بیرون جھنگ بازار میں فیصل ٹریڈرز کے نام سے تھوک کا کاروبار کر رہے تھے۔تجارت میں امانت و دیانت اور صداقت ہی کے اثرات تھے کہ ان کی ترقی پذیر دکانداری ایک مثال بن چکی ہے۔حافظ صاحب ایک طرف کامیاب تاجر تھے تو دوسری طرف مسلکی دعوت و ارشاد کے لحاظ سے بھی علم و عرفان کا حسین امتزاج تھے،جن کے پاس بیٹھنے اٹھنے سے اور ان کی دل نشین گفتگو سننے سے عمل و کردار کو سنوارنے کی ترغیب ملتی۔انھیں اکثر احادیثِ مبارکہ کی عربی عبارتیں ازبر تھیں،جن کی خوب صورت تلاوت اور حافظ صاحب کے محبت بھرے طرزِ تکلم سے دنیا کی رعنائی اور زینتوں کا عارضی پن نکھر کر سامنے آتا اور آخرت کی فکر کی طرف طبیعتیں مائل ہو ہو جاتیں،بقول شاعر ع اوروں کا ہے پیام اور،میرا پیام اور ہے عشق کے دردمند کا طرزِ کلام اور ہے
Flag Counter