Maktaba Wahhabi

234 - 402
جمعیت کی سالانہ کانفرنس منعقد ہوئی تھی۔ان سطور کے راقم کی پہلی مرتبہ اس کانفرنس کے موقع پر قاضی صاحب سے شناسائی ہوئی،جو وقت کے ساتھ ساتھ گہری دوستی میں ڈھلتی چلی گئی۔اس کانفرنس کے انتظامات کے لیے فیصل آباد سے پچاس باوردی رضا کاران،جن میں میں خود بھی شامل تھا،لاہور آئے تھے۔ہمیں تقویۃ الاسلام ہال میں سامعین اور شرکائے کانفرنس کو کھانا مہیا کرنے کی ڈیوٹی دی گئی تھی۔قاضی صاحب گوجرانوالہ سے نوجوانوں کی ایک ٹیم کی قیادت کرتے ہوئے کانفرنس کے انتظامات کے سلسلے میں لاہور پہنچے تھے۔مجھے ان کے بعض رفقا کے نام یاد ہیں،اُن میں شیخ محمد یوسف (وان سوتری والے،دال بازار) شیخ فضل حق،ماسٹر محمد منیر بھٹہ،مولانا محمد صادق عتیق،مولانا محمد یوسف ضیا (قلعہ دیدار سنگھ) اور شیخ محمد ادریس نمایاں تھے۔ان نوجوانوں کی ڈیوٹی اسٹیج اور پنڈال کی دیکھ بھال وغیرہ امور سے متعلق تھی۔ کانفرنس سے فارغ ہو کر گوجرانوالہ جا کر چند روز بعد قاضی صاحب نے فیصل آباد کی مثال سامنے رکھتے ہوئے شبان اہلِ حدیث تشکیل دی،جس کے وہ سیکرٹری جنرل بنے اور شیخ محمد یوسف دال بازار صدر مقرر ہوئے۔آگے چل کر مرکزی کانفرنس اور شہری و ضلعی سطح پر گوجرانوالہ و مضافات میں شبان اہلِ حدیث کی اس تنظیم نے تبلیغی اور دعوت و ارشاد کے کاموں میں بڑا کردار ادا کیا۔فیصل آباد اور گوجرانوالہ کی دیکھا دیکھی ملک کے قریباً تمام شہری و دیہی و قصباتی مقامات پر شبان اہلِ حدیث کی تنظیمیں بنتی چلی گئیں۔ قاضی صاحب کو یہ شرف حاصل رہا کہ حضرت حافظ محمد گوندلوی،حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی اور شیخ الحدیث مولانا عبداﷲ رحمہم اللہ جیسے علم و عمل کے بلند مرتبت اساتذہ کی شاگردی اور فیوض و برکات سے انھوں نے خوب استفادہ کیا۔حافظ صاحب
Flag Counter