Maktaba Wahhabi

246 - 402
مولانا علیہ الرحمہ کی رحلت کی خبر چند ساعتوں میں نہ صرف اسلام آباد اور راولپنڈی،بلکہ پورے ملک میں پھیل گئی۔اگلے روز گیارہ بجے دن مرکزی جمعیت اہلِ حدیث پاکستان کے امیر محترم علامہ پروفیسر ساجد میر نے ان کی نمازِ جنازہ پڑھائی،جس میں جماعتی رفقا و احباب اور ملک کے اطراف و اکناف سے ممتاز علما و کارکنان نے شرکت کی۔ان سطور کا راقم اپنی علالت اور کمر کی تکلیف کے باعث سفر نہ کر سکا۔ جماعت کے معروف عالمِ دین اور خطیب و شیخ الحدیث مولانا حافظ محمد اسماعیل ذبیح رحمہ اللہ ہمارے قدیمی شہر پٹی ضلع امرتسر کے قریبی گاؤں سے تعلق رکھتے تھے،میرے والدین کا آبائی گاؤں بھی وہی تھا۔حضرت حافظ ذبیح صاحب کے ہمارے خاندان سے گہرے تعلقات تھے۔جب حافظ صاحب جامعہ رحمانیہ دہلی سے تحصیلِ علم کے بعد واپس آئے تو پٹی ہی میں انھوں نے خطابت اور درس و تدریس کا آغاز کیا۔یہ تعلقات دیرینہ ملکی تقسیم کے بعد بھی جاری رہے،جب کہ حافظ صاحب راولپنڈی کی مرکزی مسجد جامع مسجد روڈ پر خطیب مقرر ہوئے،جہاں مدرسہ تدریس القرآن والحدیث میں بطور صدر مدرس بھی فرائض انجام دیتے تھے،اس بنا پر بچپن ہی سے والدین کے ہمراہ راولپنڈی میں حافظ صاحب کے دولت کدہ پر میرا آنا جانا رہتا تھا۔مولانا عبدالعزیز حنیف اس زمانے میں یہاں حافظ صاحب سے صحیح بخاری اور دیگر کتب پڑھتے تھے۔ میرا بھی وہ طالب علمی کا دور تھا۔مولانا عبدالعزیز حنیف سے اسی نوعمری کے دور سے ہمارا دوستانہ تھا۔مرحوم کسی طور تعلیم سے فراغت کے بعد کراچی چلے گئے اور کئی سال وہاں مقیم رہے،ان کا اصل وطن آزاد کشمیر تحصیل باغ تھا۔اب ذرا ان کی
Flag Counter