Maktaba Wahhabi

247 - 402
راولپنڈی آمد کا پس منظر سنیے۔ 1968ء کی مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کی سالانہ کانفرنس راولپنڈی میں بڑی روایتی شان و شوکت سے منعقد ہوئی۔اتوار کے روز صبح 10 بجے مرکزی جمعیت کے امیر استاذ الاساتذہ حضرت حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ نے اسلام آباد کی مرکزی مسجد کا سنگِ بنیاد رکھا۔مسجد کا یہ پلاٹ سرکاری طور پر جماعت کو دیا گیا تھا اور سرکاری طور ہی پر اس کی تعمیر چند ماہ میں بڑی خوب صورتی سے مکمل ہو گئی۔اب وہاں اسلام آباد کے پڑھے لکھے ماحول کے مطابق خطیب کی اشد ضرورت تھی۔ حضرت حافظ ذبیح صاحب کے ایما پر گاہے گاہے مجھ سے بھی اور بعض دیگر علمائے کرام سے بھی یہ خدمت لی جاتی رہی۔مولانا عبدالعزیز حنیف نے انہی دنوں میرے ساتھ رابطہ کیا اور اس خواہش کا اظہار فرمایا کہ میں گھر سے بہت دور ہوں،آپ فیصل آباد،لاہور،گوجرانوالہ یا راولپنڈی کے گرد و نواح میں میرے لیے بطور خطیب کوشش کریں۔میں نے ان کی اس خواہش کا اظہار حضرت حافظ ذبیح صاحب سے کیا،انھوں نے فرمایا: ’’وہ کراچی جیسا بڑا شہر چھوڑ کر یہاں آ جائیں گے؟‘‘ میں نے عرض کی کہ آپ حکم کریں۔چنانچہ حافظ صاحب کے فرمان کے مطابق میں نے مولانا عبدالعزیز سے رابطہ کیا اور وہ فی الفور اسلام آباد کی اس مرکزی مسجد میں بطور خطیب تشریف فرما ہوئے اور بڑے خوش گوار ماحول کو قائم کرتے ہوئے اور جماعتی تنظیم کی بھرپور تگ و تاز کرتے ہوئے اﷲ کے حضور پہنچ گئے ۔نور اﷲ مرقدہ۔اﷲ تعالیٰ ان کی یہ گوناگوں حسنات قبول و منظور فرمائے۔ مولانا عبدالعزیز حنیف رحمہ اللہ علم و عمل اور خطابت و نجابت کے لحاظ سے نفیس انسان تھے۔علمی وقار اور سنجیدگی اور فہم و فراست جیسی وافر صلاحیتوں سے اﷲ تعالیٰ نے
Flag Counter