Maktaba Wahhabi

289 - 402
جواب درست دے دیا جائے تو وہ مسلم لیگ کو چھوڑ کر کانگریس میں شامل ہو جائیں گے،لیکن مخالفین لاجواب ہو گئے۔انہی دنوں حضرت مولانا حافظ محمد عبداﷲ روپڑی نے فتویٰ دیا کہ حالات کا تقاضا ہے کہ ہر مسلمان کو مسلم لیگ کا ساتھ دے کر تحریکِ پاکستان کے لیے کام کرنا چاہیے۔چنانچہ اضلاعِ امرتسر،جالندھر،لدھیانہ،گورداسپور اور مشرقی پنجاب کے قصبات و دیہات میں علمائے اہلِ حدیث نے بے پناہ جانی و مالی قربانیاں دیں،یہاں تک کہ پاکستان کا قیام عمل میں آیا۔ قراردادِ پاکستان کی بنیاد بننے والا ’’دو قومی نظریہ‘‘ تو صدیوں سے موجود تھا،لیکن برصغیر میں اس نظریے کی بنیاد پر مسلمانوں کے لیے الگ ملک پاکستان کے قیام کا مطالبہ 23 مارچ 1940ء کو کیا گیا۔بانیِ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے اس آفاقی حقیقت کو اپنے ان الفاظ میں طشت از بام کیا،انھوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کو خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’پاکستان تو اسی دن معرضِ وجود میں آگیا تھا،جس دن یہاں پہلا ہندو مسلمان ہوا تھا۔‘‘ قراردادِ پاکستان کی منظوری کے بعد تحریکِ پاکستان انتہائی جوش و جذبے کے ساتھ پورے برصغیر میں شروع ہو گئی،لیکن ہندو پریس اس قرارداد کی تردید میں روز بروز شدت پیدا کرتا چلا گیا۔مسٹر گاندھی نے اپنے اخبار ’’ہریجن‘‘ میں لکھا: ’’میرا خیال ہے کہ مسلمان تقسیم کو قبول نہیں کریں گے،ان کا مذہب انھیں اس قسم کی واضح خود کشی کی اجازت نہیں دے گا۔‘‘ گاندھی نے بار بار لکھا: ’’دو قومی نظریہ ایک جھوٹ ہے،میری روح اس نقطہ نظر کے خلاف بغاوت کرتی ہے کہ ہندومت اور اسلام دو مختلف عقیدوں اور متضاد تہذیبوں کا نام ہے۔‘‘ ہندوؤں کے اخبارات ’’پرتاپ‘‘ اور ’’ملاپ‘‘ وغیرہ بھی قراردادِ پاکستان کی
Flag Counter