Maktaba Wahhabi

295 - 402
پریس کانفریس میں کانگریسی علما سے پانچ سوالات کیے،جن میں پاکستان کے حصول کے دلائل اور تقسیمِ ملک کے مقاصد بیان کیے اور چیلنج کیا کہ ان سوالات کے جوابات اگر یہ لوگ دے دیں تو میں مسلم لیگ کی حمایت ترک کر دوں گا۔لیکن کانگریسی علما ان دندان شکن سوالوں کے جواب نہ دے سکے۔ ادھر مفتیِ جماعت حضرت العلام حافظ محمد عبداﷲ روپڑی نے فتویٰ صادر فرمایا کہ ہر مسلمان کو مسلم لیگ کا ساتھ دینا چاہیے اور تحریکِ پاکستان میں شمولیت اختیار کرنی چاہیے۔ملک کے ان علمی شہرت کے حامل علما کے موقف کو عوام الناس میں بے حد پذیرائی حاصل ہوئی،جس سے تحریکِ پاکستان میں ایک نیا جوش و جذبہ پیدا ہوا اور کارکنان کے حوصلے بڑھ گئے۔ مولانا سید محمد داود غزنوی پنجاب کانگریس کے صدر تھے،مگر انھوں نے اس عہدۂ جلیلہ کو چھوڑ کر جب مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی تو پنجاب میں تحریک کو خوب فروغ حاصل ہوا۔قیامِ پاکستان سے چند روز پیشتر سکھوں کے مسلمہ لیڈر ماسٹر تارا سنگھ نے پنجاب اسمبلی کی سیڑھیوں پر کھڑے ہو کر ایک بڑی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ’’ہم خون کی ندیاں بہا دیں گے،لیکن پاکستان نہیں بننے دیں گے۔‘‘ ریڈیو سے ان کا یہ بیان نشر ہوا،اسی روز رات کو کلکتہ کے پلٹن میدان میں قائد اعظم،مولانا ظفر علی خان اور مولانا داود غزنوی کی ایک عظیم الشان جلسے میں تقریریں ہوئیں،چنانچہ مولانا غزنوی نے ماسٹر تارا سنگھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ’’ماسٹر جی! خون کی ندیاں ہمارے لیے نئی نہیں ہیں،اسلام کی تاریخ کے اوراق خون کی ندیوں سے رنگین ہیں۔پاکستان ان شاء اﷲ بن کے رہے گا اور ہم پاکستان لے کر رہیں گے۔‘‘
Flag Counter