Maktaba Wahhabi

320 - 402
تقسیم کے چند سال بعد غالباً 1952ء میں حضرت میر سیالکوٹی کے شاگردِ رشید مولانا احمد دین گکھڑوی کی دعوت پر آپ نے جامع مسجد اہلِ حدیث امین پور بازار میں خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا تھا تو تحریکِ پاکستان کے دلخراش حالات کے تذکرے میں انھوں نے ان باتوں کو خطبے کے بعد ایک مجلس میں بیان کیا۔راقم کو نوعمری کے اس زمانے میں اس موقع پر حضرت میر سیالکوٹی کی پہلی اور آخری زیارت کی سعادت نصیب ہوئی تھی۔تحدیثِ نعمت کے طور یہ بھی لکھتا چلوں کہ حضرت شیخ الاسلام مولانا ثناء اﷲ کی زیارت کا شرف مجھے بچپنے میں قیامِ پاکستان سے ایک ڈیڑھ سال قبل اپنے شہر پٹی میں عظیم الشان اہلِ حدیث کانفرنس کے دوران میں حاصل ہوا۔ اب اصلی موضوع کی طرف آتے ہیں۔23 مارچ 1940ء کے دن مینارِ پاکستان لاہور میں جو تاریخ ساز جلسہ منعقد ہوا،جس میں قراردادِ پاکستان منظور کی گئی،اس بڑے جلسے میں مسلم لیگ کے مرکزی قائدین قائد اعظم اور دیگر کے ہمراہ مولانا میر سیالکوٹی،حافظ محمد گوندلوی اور امیر المجاہدین مولانا فضل الٰہی وزیر آبادی بھی شریک تھے۔نوجوانوں میں میاں عبدالمجید (ناظمِ مالیات اول مرکزی جمعیت اہلِ حدیث) اور شیخ محمد اشرف (تاجر کتب،ناظمِ طبع و تالیف اول مرکزی جمعیت اہلِ حدیث) اور کثیر تعداد میں لاہور کے نوجوان علما جلسے کے انتظامات کے امور میں حصہ لے رہے تھے۔مولانا ثناء اﷲ علالت کے باعث تشریف نہ لا سکے،لیکن انھوں نے اپنے اخبار ’’اہلِ حدیث‘‘ میں اس قراردادِ پاکستان کی بھر پور تائید کی اور تحریکِ پاکستان میں شمولیت کا اعلان کیا،جسے پڑھتے ہی آپ کے شاگرد اور نوجوان علما متحرک ہو گئے۔ ہمارے ضلع فیصل آباد (اس دور کے لائل پور) کے ضلعی مسلم لیگ کے جنرل سیکرٹری مولانا محمد اسحاق چیمہ تھے،جو ان دنوں دارالعلوم اوڈانوالہ میں صدر مدرس
Flag Counter