Maktaba Wahhabi

324 - 402
’’کس اقبال کی بات کرتے ہو،وہ جو ایک شاعر ہے،اور جن شعرا کے بارے میں قرآن کہتا ہے: ﴿ وَالشُّعَرَاءُ يَتَّبِعُهُمُ الْغَاوُونَ﴾ [الشعراء: ۲۲۴] یعنی شاعروں کی پیروی وہی لوگ کرتے ہیں جو بہکے ہوئے ہوں۔‘‘ یہ واقعہ راقم الحروف کو مولانا محمد ابراہیم کمیر پوری مرحوم نے سنایا تھا۔ انجمن حمایتِ اسلام کے سہ روزہ سالانہ جلسے کی اس دور میں بڑی اہمیت رہتی تھی،جو بڑی شان و شوکت سے منعقد ہوتا اور ملک کے جلیل القدر علما و زعما اس میں خطاب کرتے تھے۔پاکستان بننے کے برسوں بعد تک جلسے کے انعقاد کا یہ سلسلہ جاری رہا۔یہ کوئی 1963ء کی بات ہو گی کہ ان سطور کے راقم نے بھی اس جلسے میں چند اکابر کی تقاریر سنی تھیں،جن میں مولانا احمد علی لاہوری،آغا شورش کاشمیری اور دیگر راہنماؤں کی تقاریر تھیں،اس جلسے میں مصر کے کرنل ناصر بھی بطورِ مہمان شریک ہوئے تھے۔ فیصل آباد کے بڑے بزرگ بتاتے ہیں کہ تحریکِ پاکستان عروج پر تھی،مجلسِ احرار کا دھوبی گھاٹ میں عظیم الشان جلسے کا پروگرام تھا،جس میں دوسرے مقررین کے علاوہ مولانا سید عطاء اﷲ شاہ بخاری بھی خطاب کرنے والے تھے۔مجلسِ احرار بھی کانگریس کی ہم نوا اور قیامِ پاکستان کی مخالفت میں پیش پیش تھی۔ہوا یوں کہ مسلم لیگی کارکنان نے کارپوریشن سے لے کر جلسے سے ایک رات قبل گراؤنڈ کو پانی لگا دیا،اگلے روز ساری گراؤنڈ پانی سے بھری ہوئی تھی۔احراریوں نے سڑک پرجلسہ تو کر لیا،ان دنوں اکہری سڑک تھی اور تنگ راستے تھے،لہٰذا مجموعی طور پر نظم و ضبط کے لحاظ سے جلسہ بے لطف رہا،جس کا احراریوں کو بہت غصہ تھا۔ چند ہفتوں بعد مسلم لیگ کا جلسہ تھا،چنانچہ مسلم لیگ نیشنل گارڈ کے رضاکاروں
Flag Counter