Maktaba Wahhabi

35 - 402
طرف بھی مائل تھا۔روزِ اول سے وابستگی تو مرکزی جمعیت اہلِ حدیث ہی سے رہی،بلکہ جمعیت کے بانیان مولانا غزنوی اور مولانا سلفی کے ادوارِ مبارکہ سے لے کر اب تک مرکزی مجلسِ عاملہ اور مرکزی مجلسِ شوریٰ کا ممبر بھی چلا آ رہا ہوں اور مدت العمر سے مرکزی کابینہ کی رکنیت کا اعزاز بھی حاصل ہے۔کبھی مرحوم اکابرِ جمعیت کی رفاقت و اعتماد کی سعادت بھی حاصل رہی اور اب موجودہ فعال قیادت پروفیسر ساجد میر حفظہ اللہ اور ڈاکٹر حافظ عبدالکریم حفظہ اللہ بھی مجھ پر مہربان ہیں۔میرے سات آٹھ سفر سعودی عرب کے بھی ہیں،جن میں اﷲ تعالیٰ نے متعدد بار حج اور عمرہ ادا کرنے کی توفیق مرحمت فرمائی۔والحمد اللّٰہ علی ذلک۔ مذہبی و سیاسی تحریکوں میں بھی میں بھرپور حصہ لیتا رہا،یہاں تک کہ 1953ء کی تحریکِ ختمِ نبوت میں صغر سنی کے باوجود دو ہفتے جیل میں رہا۔1974ء کی تحریکِ ختمِ نبوت میں،جس کے نتیجے میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا،مقامی مجلسِ عمل ختمِ نبوت کا سیکرٹری جنرل تھا اور جماعت اسلامی کے سابق امیر طفیل احمد صدر تھے۔تحریکِ نظامِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم جو دراصل مسٹر بھٹو کے خلاف چلی تھی،اس میں شہر کی قیادت میں صفِ اول میں میرا شمار رہا۔ عرصہ دراز سے میرے مضامین و مقالات مختلف عنوانات پر،خاص طور پر مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کے مرحوم اکابر کی حیات و سیرت کے اہم واقعات اور تاریخی اہمیت کی یادوں پر مشتمل جماعتی رسائل ’’اہلِ حدیث‘‘،’’الاعتصام‘‘،’’تنظیم اہلِ حدیث‘‘،ماہنامہ ’’محدث‘‘ اور ’’المنبر‘‘ میں شائع ہو رہے ہیں۔ہمارے فاضل دوست جناب مولانا عارف جاوید محمدی آف کویت کی محبت بھری دیرینہ خواہش تھی کہ میں اپنی ان یاد داشتوں کو کتابی شکل دے دوں۔اگرچہ یہ بڑا کام بڑے لوگوں ہی کا
Flag Counter