Maktaba Wahhabi

355 - 402
بنارسی،حضرت مولانا عطاء اﷲ حنیف بھوجیانی،حضرت مولانا عبدالمجید سوہدروی،حضرت مولانا محمد عبداﷲ ثانی،مولانا حافظ محمد اسماعیل ذبیح،مولانا علی محمد صمصام،مولانا حافظ محمد اسماعیل روپڑی،مولانا حافظ عبدالقادر روپڑی اور حافظ محمد ابراہیم باقی پوری رحمہم اللہ نمایاں تھے۔صدرِ کانفرنس مولانا ثناء اﷲ امرتسری کو ریلوے اسٹیشن سے پنڈال میں تانگوں کے جلوس میں لانے والوں میں صغر سنی میں ان سطور کا راقم بھی شامل تھا۔ اگست 1947ء کے انقلاب اور پاکستان بننے کے عمل پر ظاہر ہے کہ یہ منصوبہ دھرا رہ گیا،اس کے منصوبہ ساز مولانا عبدالرحمان شاہ کھڈیاں ضلع قصور،میاں محمد عالم لاہور (بانی مسجد رحمانیہ پونچھ روڈ،سمن آباد لاہور) دوسرے حضرات فیصل آباد اور سرگودھا آ کر آباد ہو گئے۔ تقسیمِ ملک کے چند برس گزرنے پر جب مولانا سید محمد داود غزنوی اور مولانا محمد اسماعیل سلفی نے مولانا محمد ابراہیم سیالکوٹی کی سرپرستی میں مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کی تشکیل کی تو عبدالرحمان شاہ صاحب اور میاں محمد عالم مولانا غزنوی کے پاس آئے،ان سے پٹی کے تعلیمی پروجیکٹ کے ضیاع کا تذکرہ کرتے ہوئے دونوں بزرگوں نے توجہ دلائی کہ مرکزی سطح پر دینی درسگاہ کا اجرا کیا جائے۔ چنانچہ ان کی مخلصانہ تجویز پر مولانا غزنوی اور مولانا سلفی نے اپنے ساتھیوں مولانا حنیف ندوی،مولانا عطاء اﷲ حنیف،مولانا محی الدین قصوری اور مولانا محمد اسحاق چیمہ سے مشورہ کر کے فیصلہ کیا کہ پنجاب کے وسطی اور کثیر الجماعتی ضلع فیصل آباد (اس وقت کے لائل پور) میں علم و دانش کا مرکزی ادارہ قائم کیا جائے۔بغیر کسی تاخیر کے انہی دنوں یہ اکابر شاہ عبدالرحمان اور میاں محمد عالم کی رفاقت میں فیصل آباد جامع مسجد اہلِ حدیث امین پور بازار تشریف فرما ہوئے۔
Flag Counter