Maktaba Wahhabi

356 - 402
احبابِ فیصل آباد خصوصاً مولانا محمد صدیق،مولانا عبید اﷲ احرار،مولانا محمد یعقوب بھابڑی،شیخ عنایت اﷲ،حاجی عبدالکریم مسافر،مولانا عبدالواحد،مولانا حکیم نور دین،حاجی فیروز دین اور راقم الحروف کے والدِ گرامی کی موجودگی میں ایک پروقار مجلس میں جامع اہلِ حدیث امین پور بازار میں تدریس کا آغاز کر دیا گیا۔اساتذہ کرام میں صدر مدرس حضرت حافظ محمد گوندلوی،مولانا شریف اﷲ خان،مولانا محمد عبدہ رحمانی،مولانا محمد صدیق اور مولانا محمد حسین طور رحمہم اللہ جیسے بلند مرتبت ماہرینِ علوم و فنون کی خدمات حاصل کی گئیں۔ حضرت مولانا محی الدین قصوری ناظمِ تعلیمات مقرر کیے گئے اور حضرت مولانا محمد حنیف ندوی نے جامعہ سلفیہ نام تجویز کیا۔مستقبل قریب میں حاجی آباد شیخوپورہ روڈ پر جامعہ کی عمارت کے تعمیری امور کے لیے میاں محمد عالم ناظمِ تعمیرات مقرر کیے گئے۔چنانچہ وہ روزِ سعید بھی آیا جب 1954ء کی مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کی سالانہ کانفرنس منعقدہ دھوبی گھاٹ کے موقعے پر جامعہ کا سنگِ بنیاد رکھا گیا،ان تاریخی لمحات میں حضرت مولانا سید محمد داود غزنوی،حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی،حضرت صوفی عبداﷲ اوڈانوالہ،حضرت میاں محمد باقر جھوک دادو،حضرت حکیم نور دین،حضرت مولانا محمد اسحاق چیمہ،حضرت مولانا محمد صدیق،حضرت مولانا عطاء اﷲ حنیف،مولانا عبدالواحد،مولانا عبیداﷲ احرار رحمہم اللہ اور بہت سے علما و تاجر حضرات تشریف رکھتے تھے۔ان سطور کے راقم کو بھی والدِ مرحوم کے ہمراہ حاضری کی سعادت رہی۔ان اکابر میں مولانا معین الدین لکھوی،مولانا محمد عبداﷲ گورداسپوری اور مولانا محمد اسحاق بھٹی بھی موجود تھے۔ اتوار کی رات کانفرنس کی آخری نشست میں مولانا غزنوی نے جامعہ
Flag Counter