Maktaba Wahhabi

39 - 402
خطبہ جمعہ سنانے کے لیے مسجد مبارک میں لے آئے۔جمعے کا خطاب سننے کے بعد حاجی نذیر احمد کا ذہن اور مسلک تبدیل ہو چکا تھا،انھوں نے چوک گھنٹہ گھر اپنی دکان کے آگے جلسے کا پروگرام بنایا،جہاں اس سے قبل ہر ماہ مولوی سردار احمد کی تقریر ہوتی اور محافلِ میلاد منعقد ہوتی تھیں۔چنانچہ چوک گھنٹہ گھر میں حضرت حافظ صاحب کی تقریر ہوئی،مسلک اہلِ حدیث کی صداقت اور اسلام کی اساس قرآن و سنت کی اہمیت پر حافظ صاحب کے روح پرور خطاب نے لائل پور کی کایا پلٹ دی۔ریل بازار سے لے کر بھوانہ بازار تک سامعین کی بھاری تعداد تھی جو ہمہ تن گوش تھی۔ حافظ صاحب کی تقریر کے دوران میں دوسرے عقائد کے بہت سے طلبا اور مجمعے میں موجود علما نے رقعوں کی صورت میں مسائل پوچھے اور بڑے تیکھے سوالات کیے،جن کے جوابات حضرت حافظ صاحب نے نہایت پیار اور دعوتی حکمت و موعظت کے ساتھ دیے،جن سے عوام الناس عش عش کر اٹھے اور کئی بار تقریر کے دوران میں نعرہ ہائے تکبیر سے پنڈال گونجتا رہا۔ حضرت حافظ صاحب کے بعد مقررِ نوخیز حضرت مولانا سید عبدالغنی شاہ آف کامونکے،جو پہلی مرتبہ فیصل آباد آئے تھے،کی اڑھائی تین گھنٹے تک توحیدِ باری تعالیٰ کے زیرِ عنوان تقریر ہوئی،جو حضرت حافظ صاحب کے موثر خطاب کے بعد سونے پر سہاگا ثابت ہو رہی تھی۔اسی جلسے کے انتظامات اور اس کے فاضل مقررین کے خطابات کے اثرات تھے کہ قرآن و حدیث کی شافی تبلیغ کے لیے فضا ہموار ہو گئی۔وہ امن کا دور تھا،جلسوں کی منظوری یا لاؤڈ سپیکر کی اجازت وغیرہ کے مسائل ابھی پیدا نہیں ہوئے تھے۔چنانچہ دو ماہ بعد اسی جگہ،جو شہر کا مرکز تھی،بہت سے تبلیغی پروگرام منعقد ہوتے رہے،جن میں حافظ محمد اسماعیل صاحب کی شرکت لازمی ہوتی۔کبھی ان
Flag Counter