Maktaba Wahhabi

52 - 402
لان میں نمازِ تراویح کا اہتمام کرتے۔برس ہا برس حضرت حافظ صاحب یہاں رمضان المبارک میں نمازِ تراویح کی امامت فرماتے رہے۔خطبہ جمعہ اکثر مسجد رحمانیہ رنچھور لائن میں پڑھاتے تھے۔نمازِ تراویح میں شہر کے اطراف و اکناف سے گاڑیوں پر اور پیدل سیکڑوں نمازی ہوتے۔حضرت حافظ صاحب کی شفقت سے میں نے اور میرے دوست شیخ محمد یونس (راولپنڈی) نے ایک مرتبہ آدھا رمضان المبارک کراچی میں گزارا۔ حضرت حافظ صاحب کو ہم نے دیکھا کہ ہر نماز کے بعد کہیں درسِ قرآن دیتے اور کہیں تفصیلی تقریر فرماتے،سارا دن اس تبلیغی مصروفیت میں گزرتا۔ہم نے دن کے اوقات میں کبھی نہ دیکھا کہ انھوں نے رات کو تراویح میں پڑھنے والی منزل کا کسی سے دور کیا ہو یا کم از کم پارہ ہی دیکھا ہو۔ان کے حافظے کی یہ کیفیت تھی کہ دن بھر کی مصروفیات اور بعض دفعہ دور دراز کسی افطاری میں شرکت کے بعد قیوم منزل پر پہنچتے اور آتے ہی پورا پارہ نمازِ تراویح میں سناتے،ان کی سوز و گداز میں ڈوبی اور مترنم تلاوت سے وقت گزرنے کا پتا ہی نہ چلتا۔تراویح کے بعد گھنٹا پون گھنٹا پڑھی گئی منزل کے خاص خاص مقام اور سورتوں کے شانِ نزول پر خطاب فرماتے۔بعد ازاں تمام نمازیوں کو حاجی عبدالقیوم کی طرف سے آئس کریم اور شربت روح افزا پیش کیے جاتے۔جس زمانے کی یہ باتیں ہیں،وہ موسم جون کا مہینا اور شدت کا گرمی والا رمضان المبارک تھا،لیکن حضرت حافظ صاحب کی یہ پر رونق مجلسیں موسمِ بہار کا لطف دے رہی ہوتیں۔ حضرت حافظ صاحب ایک ایسے یگانہ روزگار عالمِ دین تھے کہ جن کی پرحکمت اور فصاحت و بلاغت سے بھری خطابت و گفتگو میں ایک چاشنی تھی اور ان کی شخصیت
Flag Counter