اس کے ساتھ آپ مجھے اپنے سوا ہر کسی کی رحمت سے بے نیاز فرمادیں۔ ‘‘
ج: امام ترمذی اور امام حاکم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:’’ فاطمہ رضی اللہ عنہا خادم طلب کرنے کی خاطر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا:
’’ الَّذِيْ جِئْتِ تَطْلُبِیْنَ أحَبُّ إِلَیْکَ أَمْ خَیْرٌ مِنْہُ؟ ‘‘
’’ جو چیز تم طلب کرنے آئی ہو، وہ تمہیں زیادہ پسند ہے، یا اس سے بہتر چیز؟ ‘‘
انہوں[حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ]نے بیان کیا:’’ میرا گمان ہے:’’ انہوں[حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا]نے[حضرت]علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا۔ ‘‘ [1]
قَالَ:’’ قُوْلِيْ:
اَللّٰھُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ رَبَّنَا وَرَبَّ کُلِّ شَيْئٍ، مُنْزِلَ التَّوْرَاۃِ وَالإِْنْجِیْلِ وَالْقُرْآنِ، فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَی!أَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ کُلِّ شَيْئٍ أَنْتَ آخِدٌ بِنَاصِیَتِہِ، أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَیْسَ قَبْلِکَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَیْسَ بَعْدَکَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الظَّاھِرُ فَلَیْسَ فَوْقَکَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَیْسَ دُوْنَکَ شَيْئٌ، اِقْضِ عَنَّا الدَّیْنَ، وَأَغْنِنَا عَنِ الْفَقْرِ۔‘‘ [2]
’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ تم کہو:
|