Maktaba Wahhabi

105 - 227
’’ جس شخص نے اس ارادے سے قرض طلب کیا، کہ حق دار کو اس کا حق واپس نہیں کرنا،(پھر)اس نے دغا سے اس کا مال لے لیا اور قرض ادا کیے بغیر فوت ہوگیا، تو وہ اللہ تعالیٰ سے چور کی حیثیت میں ملے گا۔ ‘‘ ۲۔ اپنی نیکیوں سے محرومی: امام ابن ما جہ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ مَنْ مَاتَ وَعَلَیْہِ دِیْنَارٌ أَوْ دِرْھَمٌ قُضِيَ مِنْ حَسَنَاتِہِ۔ لَیْسَ ثَمَّ دِیْنَارٌ وَلَا دَرْھَمٌ۔ ‘‘[1] ’’ جو شخص فوت ہوا اور اس کے ذمہ دینار یا درہم ہوا، تو اس کی نیکیوں سے بدلہ دیا جائے گا۔ وہاں[یعنی روزِ قیامت]کوئی دینار ہوگا نہ درہم۔ ‘‘ ۳:شہادت کے باوجود قرض کا معاف نہ ہونا: امام مسلم نے حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے روبرو کھڑے ہو کر بیان فرمایا، کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایمان لانا سب اعمال میں سے اعلیٰ[اعمال]ہیں۔[یہ سن کر]ایک شخص اُٹھا اور عرض کیا: ’’ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!أَرَأَیْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ تُکَفَّرُ عَنِّيْ خَطَایَايَ؟ ‘‘
Flag Counter