Maktaba Wahhabi

123 - 227
کَانَ لَا یَحُلُّ إِلَّا بَعْدَ مَحَلِّ السَّفَرِ مِثْلُ أَنْ یَکُوْنَ مَحَلُّہُ فِيْ رَبِیْعٍ، وَقُدْوْمُہُ فِيْ صَفَرٍ نَظَرَنَا:فَإِنْ کَانَ سَفَرُہُ إِلَی الْجَھَادِ، فَلَہُ مَنْعُہُ إِلَّا بِضَمِیْنٍ أَوْ رَھْنٍ، لِأَنَّہُ سَفَرٌ یَتَعَرَّضُ فِیْہِ لِلشَّھَادَۃِ، وَذِھَابِ النَّفْسِ، فَلَا یَأْمَنُ فَوَاتُ الْحَقِّ۔ وَإِنْ کَانَ سَفَرُہُ لغیر الْجِھَادِ فَظَاھِرُ کَلَامِ الخَرْقِيِّ أَنَّہُ لَیْسَ لَہُ مَنْعُہُ، وَھُوَ أَحَدٌ الرِّوَایَتَیْنِ عَنْ أَحْمَدَ، لِأَنَّ ھٰذَا السَفَرَ لَیْسَ بِأَمَارَۃٍ عَلیٰ مَنْعِ الْحَقِّ فِيْ مَحَلِّہِ، فَلَمْ یَمْلِکْ مَنْعَہُ مِنْہُ کَالسَّفَرِ الْقَصِیْرِ، وَکَالسَّعْيِّ إِلَی الْجُمْعَۃِ۔ ‘‘[1] ’’ اس بارے میں خلاصہ یہ ہے، کہ اگر مقروض سفر کرنا چاہے اور قرض خواہ روکنا چاہے، تو ہم دیکھیں گے: * اگر قرض کی واپسی کا وقت سفر سے پلٹنے سے پہلے کا ہے، جیسے کہ وہ حج کے لیے جارہا ہو اور واپسی ماہ صفر میں ہو اور ادائیگی کا وعدہ محرم یا ذوالحجہ ہو، تو اس کو مقروض کو سفر پر جانے سے روکنے کا حق ہوگا، کیونکہ اس سفر سے ادائیگی میں تاخیر کی بنا پر اس کو ضرر لاحق ہوگا۔ * اگر وہ[مقروض]دولت مند ضامن مہیا کردے یا قرض کے برابر رقم والی چیز بطورِ رہن رکھ دے، تو اس کو سفر کرنے کا حق ہوگا، کیونکہ اس طرح[متوقع]ضرر کا ازالہ ہوجاتا ہے۔ اگر ادائیگی کا وعدہ اس کی سفر سے واپسی کے بعد کا ہو، جیسے کہ اس کا ادائیگی کا وعدہ ماہ ربیع کا ہو اور اس کا سفر سے پلٹنا ماہ صفر میں ہو، تو ہم دیکھیں گے:
Flag Counter