پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک دوسرا جنازہ لایا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:’’ ھَلْ عَلَیْہِ مِنْ دَیْنٍ؟ ‘‘
’’ کیا اس کے ذمے کوئی قرض ہے؟ ‘‘
انہوں نے عرض کیا:’’ جی ہاں!‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ فَصَلُّوْا عَلیٰ صَاحِبِکُمْ۔ ‘‘
’’ تم[ہی]اپنے ساتھی کی نمازِ جنازہ پڑھ لو۔ ‘‘
ابوقتادہ نے عرض کیا:’’ عَلَيَّ دَیْنُہُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ۔ ‘‘
’’ اے اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!اس کا قرض میرے ذمے ہے۔ ‘‘[یعنی میں ا س کا قرض ادا کر دوں گا۔]
’’ فَصَلَّی عَلَیْہِ۔ ‘‘[1]
’’ تب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نمازِ جنازہ پڑھائی۔ ‘‘
سنن نسائی اور سنن ابن ماجہ میں ہے:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ بِالْوَفَائِ؟ ‘‘
’’(تم ذمہ داری لیتے ہو)ادائیگی کی؟ ‘‘
انہوں نے عرض کیا:’’ بِالْوَفَائِ۔ ‘‘
’’(جی ہاں!)ادائیگی کی۔ ‘‘ [2]
المستدرک میں ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ ھُمَا عَلَیْکَ، وَفِيْ مَالِکَ، وَالْمَیِّتُ مِنْھُمَا بَرِيْئٌ۔ ‘‘
’’ وہ دو(قرض والے دینار)تجھ پر اور تیرے مال پر ہیں اور میت دونوں(کی ادائیگی)سے بری ہوچکی ہے۔ ‘‘
|