Maktaba Wahhabi

178 - 227
میں چیز کی حقیقی قیمت لگائی جائے۔ دوسری شکل یہ ہے،کہ مقروض سے خریداری کے وقت حقیقی قیمت سے کم قیمت دی جائے اور اس کے ہاتھ فروختگی کے وقت حقیقی قیمت سے زیادہ قیمت وصول کی جائے اسلامی شریعت میں یہ دونوں شکلیں حرام ہیں۔ ان کی حرمت کے دو دلائل درج ذیل ہیں۔ ۱: امام ابو داؤد اور امام ترمذی نے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انھوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’لاَ یَحِلُّ بَیْعٌ وَسَلَفٌ۔ ‘‘[1] [فروختگی اور قرض[کا جمع کرنا]جائزنہیں]۔ اس حدیث شریف کی شرح میں امام مالک نے تحریر کیا ہے: ’’وَتَفْسِیْرُذٰلِکَ أَنْ یَقُوْلَ الرَّجُلُ:’’آخُذُ سِلْعَتَکَ بکَذَاوَکَذَا عَلٰی أَنْ تُسْلِفَنِيْ کَذَاوَکَذَا‘‘۔[2] [اس کی تفسیر یہ ہے،کہ ایک شخص دوسرے سے کہے:’’ میں تمھارا فلاں فلاں سودا اس شرط پر خریدتا ہوں، کہ تم فلاں فلاں چیز بطور قرض مجھے دو]۔ امام احمد نے اس کی شرح میں بیان کیا ہے: ’’أَنْ یَکُوْنَ یُقْرِضُہُ قَرْضًا، ثُمَّ یُبَایَعُہُ بَیْعًا یَزْدَادُ عَلَیْہِ ‘‘ [یہ کہ وہ اس کو قرض دے، پھراس کے ہاتھ کوئی چیز زیادہ قیمت پر
Flag Counter