Maktaba Wahhabi

52 - 227
ہوں۔ اس شرط کو نظر انداز کرکے قرض لینا مناسب نہیں۔ اسی سلسلے میں حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ لَا أُحِبُّ أَنْ یَتَحَمَّلَ بِأَمَانَتِہِ مَا لَیْسَ عِنْدَہُ۔ ‘‘[1] ’’ میں پسند نہیں کرتا، کہ وہ اپنی امانت کے ساتھ اس چیز کا بوجھ اُٹھائے، جس کی اس میں استطاعت نہ ہو۔] امام ابن قدامہ اس کی شرح میں لکھتے ہیں: ’’ مَا لَا یَقْدِرُ عَلیٰ وَفَائِہِ۔ ‘‘[2] [یعنی[مستقبل میں]اس کے ادا کرنے پر قادر نہ ہو۔] گفتگو کا خلاصہ یہ ہے، کہ عام حالات میں قرض لینا شرعی طور پر ناپسندیدہ ہے، البتہ معقول وجہ اور جائز سبب کی موجودگی میں، ادائیگی کے پختہ اور سچے ارادے اور مستقبل میں امکانات پائے جانے کی صورت میں قرض لینے میں کوئی حرج نہیں۔واللہ تعالیٰ أعلم۔
Flag Counter