اس پر انہوں[یعنی اللہ تعالیٰ]نے فرمایا:’’ میرے بندے سے درگزر کردو۔ ‘‘
ابومسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا:’’ میں نے[بھی]رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح بیان کرتے ہوئے سنا۔ ‘‘
[خوش حال سے قبول کرنے اور تنگ دست سے درگزر کرنے]سے مراد یہ ہے، کہ واپسی کے لیے مقروض کے پاس جو موجود ہوتا، وہ لے لیتا اور جو اس کے پاس میسر نہ ہوپاتا، اس کو معاف کردیتا۔ [1]
امام ابن حبان نے اسی حدیث کے قریب قریب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت کردہ حدیث پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے:
[ذِکْرُ رِجَائِ تَجَاوُزِ اللّٰہِ جَلَّ وَعَلَا عَمَّنْ تَجَاوَزَ عَنِ الْمُعْسِرِ][2]
[تنگ دست سے درگزر کرنے والے کے لیے اللہ جل و علا کے درگزر کرنے کی امید کا ذکر]
ایک دوسری روایت میں ہے:
’’ فَغُفِرَ لَہُ۔ ‘‘[3]
’’ پس اس کی مغفرت کردی گئی۔ ‘‘
ایک تیسری روایت میں ہے:
|