ادا کرو۔ ‘‘
علامہ سیوطی آیت شریفہ کی تفسیر میں لکھتے ہیں:
’’ وَفِيْ الْآیَۃِ وَجُوْبُ رَدِّ وَدِیْعَۃٍ مِنْ أَمَانَۃٍ وَقِرَاضٍ وَقَرْضٍ وَغَیْرِہٖ ذٰلِکَ۔ ‘‘[1]
’’ آیت میں امانت، مضاربت اور قرض وغیرہ کے طور پر لی ہوئی رقم کی واپسی کی فرضیت[کا ثبوت]ہے۔ ‘‘
امام بخاری نے ایک باب کا عنوان درج ذیل تحریر کیا ہے:
[بَابُ أَدَائِ الدُّیُوْن وَقَالَ اللّٰہُ تَعَالیٰ:إِنَّ اللّٰهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا [2]
[قرضوں کی ادائیگی کے متعلق باب اور اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:(بے شک اللہ تعالیٰ تمھیں حکم دیتے ہیں، کہ امانتیں ان کے حق داروں کو ادا کردو)۔]
حافظ ابن ابی شیبہ نے طلق بن معاویہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:’’ ایک شخص کے ذمے میرے تین سو درہم تھے، میں اس کا معاملہ [3] شریح [4] کے پاس لے گیا، تو انہوں نے اس شخص سے کہا:
إِنَّ اللّٰهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا
|