Maktaba Wahhabi

139 - 277
نے بتایا؟ فرمایا: مجھے اس علیم و خبیر نے بتایا ہے ۔اگر تم دونوں اللہ کی طرف توبہ کرو ؛ یقینا تمھارے دل مائل ہوگئے ہیں۔ور اگر تم اس کے خلاف ایک دوسرے کی مدد کرو تو یقینا اللہ خود اس کا مدد گار ہے اور جبریل اور صالح مومن اور اس کے بعد تمام فرشتے مددگار ہیں۔ ‘‘ اس آیت میں حضرت عائشہ اور حضرت حفصہ رضی اللہ عنہما کے بارے میں ہے: {وَاِِذْ اَسَرَّ النَّبِیُّ اِِلٰی بَعْضِ اَزْوَاجِہٖ حَدِیْثًا } [التحریم3] ’’اور جب نبی نے اپنی کسی بیوی سے رازکی بات کہی۔ ‘‘ امام طبری رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں: ’’ اللہ تعالیٰ اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتے ہیں: ’’ اے نبی!اللہ تعالیٰ کی حلال چیزکو اپنے اوپر حرام کرنے والے! جو ایسا کرکے اپنی بیویوں کو راضی کرنا چاہتے ہیں ۔آپ اپنے آپ وہ حلال چیز کیوں حرام کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے حلال کی ہے۔ کیا آپ اس طرح حلال کو حرام کرکے اپنی بیوی کی رضا مندی چاہتے ہیں۔‘‘ امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: {وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَحِیْمٌ } ’’ اور اللہ بخشنے والے، مہربان ہیں۔‘‘یعنی آپ کی مغفرت اور رحمت انتہائی بلیغ ہے۔جو کچھ آپ سے ہوگیا کہ آپ نے وہ چیزاپنے اوپر حرام کی جو اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے حلال ٹھہرائی تھی۔‘‘ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آپ کے صغیرہ گناہ تھے جن کی وجہ سے آپ پر عتاب کیا گیا۔‘‘ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ : خلاف اولیٰ کرنے پر آپ پر عتاب کیا گیا۔‘‘ اور ایسے ہی آپ نے یہ بھی فرمایا ہے : ’’حلال اور حرام کرنے کا اختیار صرف اورصرف اللہ تعالیٰ کو ہے کسی اور کو نہیں۔اس سورت میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عتاب کیا
Flag Counter