Maktaba Wahhabi

169 - 277
سے باہر ہوگا۔ حتی کہ جیسے دانتوں جیسے نشانات اس چبائی ہوئی چیز میں ہوتے ہیں ویسے ہی نشانات جنین کے اس مضغہ میں بھی ہوتے ہیں۔ ذیل میں دو تصویریں ہیں: ایک تصویر اس مرحلہ[مرحلہء مضغہ] میں جنین کی ہے؛ اور دوسری تصویر چبائی ہوئی ببل کی ہے۔ یہ دونوں تصاویر آپس میں بہت زیادہ قربت رکھتی ہیں ۔یہی قربت ہی وہ وجہ ہے کہ اس مرحلہ میں جنین کو مضغہ [چبائی ہوئی بوٹی] کا نام دیا گیا ہے ۔ اور جنین کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ اس مرحلہ میں مضغہ ہوتاہے۔جو شکل و صورت میں چبائی ہوئی بوٹی[ یاگوندھے ہوئے آٹے ]سے ایسی باریک مشابہت رکھتا ہے کہ بغیر کسی آلے کہ انسان اس کا مشاہدہ نہیں کرسکتا۔ یا پھر اللہ تعالیٰ عالم غیب کی طرف سے کسی کو یہ علم عطا ہوجائے۔ اس سے یہ بات یقینی ہوجاتی ہے کہ یہ قرآن کسی بشرکا کلام نہیں ہے بلکہ بشریت کے خالق کا کلام ہے۔ ابن منظور رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’{ مُضْغَۃً }:بوٹی کے اس حصہ کو کہتے ہیں جو چبایا گیا ہو اور پھر اسے چبائے ہوئے لقمہ سے تشبیہ دی گئی ہے۔ یہ بھی کہا گیاہے کہ چبائے ہوئے سے تشبیہ جنایات کے مقابلہ میں قلت کی وجہ سے دی گئی ہے…‘‘ [لسان العرب8؍450] علامہ ازہری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’{ مُضْغَۃً }: بوٹی کو ایک چبائے ہوئے لقمہ سے تشبیہ دی گئی ہے؛ اور یہ بھی کہا
Flag Counter