Maktaba Wahhabi

181 - 277
’’ کیا تم وہ چیز جو کمتر ہے،کو اس سے چیز بدل رہے ہو جو بہتر ہے۔‘‘ ’’مذکورہ بالا آیت میں فرمان الٰہی :[غَیْرَہَا ]۔’’اس کی غیر‘‘یہ تاکیدی کلمہ ہے؛ جو تبدیلی کا فعل واقع ہونے پر دلالت کرتاہے۔اور یہاں پر ’’ناراً‘‘ دوسرا مفعول واقع ہو رہا ہے۔اس کا تعلق باب ’’اعطی ‘‘ سے ہے ۔ اور فرمان الٰہی : { لِیَذُوْقُوا الْعَذَابَ }:’’تاکہ وہ عذاب چکھیں‘‘یہ اس فعل کی علت ہے:{ بَدَّلْنٰہُمْ} ’’ہم ان کو بدل دیں گے‘‘اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کی تخلیقی قدرت کے مطابق جلد کے ذریعہ دکھ اور تکلیف کا احساس باقی جان تک پہنچتاہے۔ اور اگر اس جلد کو جلنے کے بعد تبدیل نہ کیا جائے ؛تو پھر نفس کو آگ سے جلنے کا احساس نہ ہو۔‘‘ [التحریر والتنویر 1؍969 ] پس جلد اور آگ سے جلنے کے عذاب کے احساس میں ایک ربط او ر تعلق ہے؛ جو اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ انسان کی ظاہری جلد میں ایسے مراکز[یا نقاط] ہیں جو اس دنیا میں عذاب یا تکلیف کو محسوس کرتے ہیں۔ ایسے ہی آخرت میں بھی ہوگا۔ اس علم تک بشریت کی رسائی اب اس دور میں ممکن ہوئی ہے جب سائنس نے ترقی کر لی۔‘‘[رحلۃ الاعجاز فی جسم الانسان 162] یہ اس بات کی ایک دلیل ہے کہ قرآن کریم صرف اللہ تعالیٰ کا کلام ہے۔ ان تصاویر میں جلد کو کئی ہزار مرتبہ بڑا کرکے دیکھایا گیا ہے۔ اس میں یہ واضح نظر آتا ہے کہ جلد میں چھوٹے چھوٹے سوراخ اور بال ہیں جو کہ احساس کو جلد تک منتقل کرتے ہیں۔ انہیں
Flag Counter