Maktaba Wahhabi

193 - 277
قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہے۔ جب کہ قدیم دور کے مفسرین نے اس کی تفسیر میں کہا ہے کہ: ’’ اللہ تعالیٰ نے اس کافر کی مثال بیان کی ہے جس کی ہدایت کاارادہ نہیں ہوتا؛ تو اس کا سینہ ایمان قبول کرنے سے تنگ پڑجاتاہے۔ گویا وہ اپنی کمزوری کے باوجود اوپر چڑہنے کی کوشش کررہا ہو۔‘‘ علامہ طبری رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: { کَاَنَّمَا یَصَّعَّدُ فِی السَّمَآئِ } [الانعام 125] ’’گویا کہ وہ آسمان میں چڑھ رہا ہو۔‘‘ ’’ اللہ تعالیٰ نے اس کافرکے دل کی ایک مثال بیان کی ہے جو اللہ تعالیٰ تک رسائی میں انتہائی گھٹن اور تنگی محسوس کرتا ہے۔ جیسا کہ وہ آسمانوں میں چڑھ نہیں پاتا اس سے عاجز آجاتا ہے۔ کیونکہ ایسا کرنا اس کے بس میں نہیں۔‘‘ [تفسیر الطبری 5؍335] علامہ قرطبی رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: { کَاَنَّمَا یَصَّعَّدُ فِی السَّمَآئِ } [الانعام 125] ’’گویا کہ وہ آسمان میں چڑھ رہا ہو۔‘‘ ’’بہت سارے مفسرین کرام رحمۃ اللہ علیہم نے اس لفظ( یَصْعَدُ) تخفیف اورسکون کے ساتھ پڑھا ہے۔جو کہ ( صَعُودُ) سے نکلاہے؛ جس کا معنی ہے چڑھنا۔ ’’اللہ تعالیٰ نے کافرکی ایمان سے نفرت اور اس پر ایمان کی گرانی کی تشبیہ اس سے دی ہے جو ایسی چیز کا تکلف اٹھاتا ہے جس کے کرنے کی طاقت اس میں نہیں ہے ۔ جیسا کہ آسمانوں میں چڑھنے کی طاقت کوئی نہیں رکھتا۔‘‘ [تفسیر القرطبی 7؍72] علامہ ابن عاشور رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’یہاں پر مشرک کے حال کی مثال بیان کی گئی ہے جب اسے اسلام کی دعوت دی
Flag Counter