Maktaba Wahhabi

198 - 277
عربی زبان میں اس چھوٹی سی میخ کو کہتے ہیں جو خواہ لوہے کی ہو یا لکڑ کی؛اسے زمین میں گاڑا جاتا ہے تاکہ اس کے ساتھ خیمہ کو ٹھہرایا جاسکے ؛ یا پھر جانور کو باندھا جاسکے۔ پس میخ [کھونٹا] کو ٹھونک کر زمین میں داخل کیا جاتا ہے؛ اور اس کا کچھ حصہ زمین کے اوپر باقی رہ جاتا ہے تاکہ اس کے ساتھ وہ چیز باندھی جائے جس کے لیے اسے زمین میں گاڑاگیا ہے۔ پس اس کاکچھ حصہ زمین کے اندر ہوتا ہے اور کچھ حصہ زمین کے باہر ہوتا ہے۔ پہاڑوں کا وصف یہی بیان کیا گیا ہے کہ یہ میخیں[کھونٹے] ہیں۔اور ایک دوسرے مقام پر بھی بیان فرمایا ہے کہ پھاڑ کیلیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {اَلَمْ نَجْعَلِ الْاَرْضَ مِہٰدًا ، وَالْجِبَالَ اَوْتَادًا } [ النبا6.7] ’’کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہیں بنایا؛ اور پہاڑوں کو میخیں۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {وَ جَعَلْنَا فِی الْاَرْضِ رَوَاسِیَ اَنْ تَمِیْدَبِہِمْ وَ جَعَلْنَافِیْہَا فِجَاجًا سُبُلًا لَّعَلَّہُمْ یَہْتَدُوْنَ} [الأنبیاء 31] ’’ اور ہم نے زمین میں پہاڑ بنائے کہ وہ انھیں ہلانہ دے اور ہم نے ان میں کشادہ راستے بنا دیے، تاکہ وہ راہ پائیں۔‘‘
Flag Counter