Maktaba Wahhabi

224 - 277
عجیب تھا۔ یہود کے اس تعجب کا سبب یہ ہے کہ وہ اہل عرب ؛ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد کو انتہائی درجہ کے حقیر سمجھتے تھے۔ پھر ان میں سے کسی ایک کا سب سے اوپر چلے جانا ان کی نظروں میں بڑا ہی عجیب تھا۔ ’’مزامیر الیہود‘‘ میں یہ نص موجود ہے؛ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اس کی تائید بھی فرمائی ہے؛ جیساکہ انجیل متیٰ (21؍10۔11)میں ؛اور لوقا (20؍17) میں ہے: ’’یسوع علیہ السلام نے ان سے کہا: ’’کیا تم نے کتابوں میں یہ بات کبھی نہیں پڑھی کہ: ’’جس پتھر کو معماروں نے چھوڑ دیا تھاوہ پتھر کونے کے آخری حصہ میں سب سے اوپر چلا گیا۔یہ سب کچھ رب کی طرف سے ہوا؛ جو ہماری نظر میں بڑا ہی عجیب تھا۔‘‘ اس معنی میں ایک حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم بھی وارد ہوئی ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میری اور مجھ سے قبل کے تمام انبیاء علیم السلام کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص نے ایک گھر بنایا اور اس میں ہر طرح کی زینت پیدا کی؛ لیکن ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوٹ گئی ۔ اب تمام لوگ آتے ہیں اور مکان کو چاروں طرف سے گھوم کر دیکھتے ہیں اور تعجب میں پڑ جاتے ہیں لیکن یہ بھی کہتے جاتے ہیں :’’ یہاں پر ایک اینٹ کیوں نہ رکھی گئی ؟ میں ہی وہ اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔‘‘ [البخاری 3459؛ مسلم 5913] ایسے ہی مزامیر نمبر 111 میں آیا ہے؛ جس کا پہلا فقرہ یہ ہے: ’’اے احمد ! اپنے رب کی توحید بیان کرو؛[لا إلہ إلا اللہ کہو]؛ دل کی انتہائی گرائیوں سے ؛ راہ راست پر استقامت سے گامزن لوگوں اوران کی جماعت کی مجلس میں۔‘‘
Flag Counter