Maktaba Wahhabi

229 - 277
عرصہ پہلے آپ بھی مدینہ طیبہ پہنچ گئے تھے۔ آپ فرماتے ہیں: ’’ پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ بقیع غرقد میں تھے۔ آپ اپنے ایک ساتھی کے جنازہ کے ساتھ وہاں پر تشریف لائے تھے۔ اس وقت آپ پر دو شملے تھے۔ اور آپ اپنے اصحاب کے درمیان میں جلوہ افروز تھے۔ میں نے آپ کو سلام کیا؛ پھر میں گھوما ؛ میں آپ کی پیٹھ کو دیکھنا چاہتا تھا؛ کیا وہ ختم نبوت مجھے نظر آئے گی جو میرے ساتھیوں نے مجھ سے بیان کی ہے۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ میں آپ کی پیٹھ کی جانب چلا گیا ہوں؛ تو آپ کو پتہ چل گیا کہ میں کسی ایسی چیز کی تسلی حاصل کرنا چاہتا ہوں جو مجھے بتائی گئی ہے۔تو آپ نے میری خاطر اپنے کندہے سے اپنی چادر اتار دی۔ تو میں نے وہ ختم نبوت دیکھ لی اور اسے پہچان لیا۔ میں آپ پر جھک گیا؛ اور روتے ہوئے آپ کو بوسے دینے لگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ’’آگے آئیے۔‘‘ میں آگے آیا؛ اور آپ کے سامنے اپنا پورا واقعہ بیان کردیا۔‘‘ [رواہ أحمد 6؍ 615] یہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ تھے۔جو پہلے نصرانی تھے۔ اور اس تل والی نشانی کی تلاش میں تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی مراد کا پتہ چل گیاتو آپ نے اپنے کندھے کھول دیے۔ تو انہیں وہ نشانی اپنی آنکھوں سے دیکھ عین الیقین حاصل ہوگیا۔ کیونکہ اب یہ نشانی آپ کی آنکھوں کے سامنے تھی۔ ۲۔ سفر اشعیاء کی بشارت: سفر اشعیاء میں بھی ایسی ہی بشارت وارد ہوئی ہے۔ ’’صحراؤں اور شہروں کے باسی آواز بلند کریں اور ان بستیوں والے جہاں قیدار آباد ہوئے؛ سلعکے بسنے والے گیت گائیں گے پہاڑوں کی چوٹیوں سے للکاریں گے۔‘‘ جبل سلع وہ مشہور پہاڑ ہے جو مدینہ طیبہ کے مغربی جانب میں مسجد نبوی کے قریب
Flag Counter