Maktaba Wahhabi

23 - 277
مظاہر کی تقدیس کے پیچھے پڑگئے۔ او رپھر نفع و نقصان کے حصول میں ان کی قدرت کا اعتقاد رکھنے لگے۔ اب یہ عقیدہ بعض کے ہاں تو ایسا تھا کہ یہ خود ہی نفع و نقصان دے سکتے ہیں۔ اوربعض یہ سمجھتے تھے کہ خالق و مالک کے ہاں ان کی بڑی منزلت ہے[اس وجہ سے وہ ایسا کچھ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں]۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے عقائد کی اصلاح کے لیے رسول مبعوث فرمائے۔ پھر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دوسرا انحراف پیدا ہوا۔ تو اللہ تعالیٰ نے اس انحراف کی اصلاح کے لیے دوسرے رسول کو مبعوث فرمایا؛ …اور اس طرح یہ سلسلہ چلتا رہا۔ شاہد : یہاں پر محل شاہد یہ ہے کہ انسانی معاشروں کی تاریخ کا مطالعہ کرنے سے کسی ایسے معاشرہ کا سراغ نہیں ملتا جس میں دین نہ پایا جاتا ہو۔ تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ دین فطرت بشریت میں موجود ہے۔ ج: انسان اپنے خالق سبحانہ و تعالیٰ کی اوراپنے دین کی معرفت حاصل ہونے کے بعد جو اطمینان و سکون اور نفسیاتی راحت محسوس کرتاہے ؛ یہ اطمینان وہ لذت و حلاوت ہے جس کا ذائقہ صرف مسلمان ہی چکھ سکتا ہے کوئی دوسرا نہیں۔ د: غیر مسلمین جو نفسیاتی قلق؛ پریشانی اورتنگی محسوس کرتے ہیں؛ اور ان سے نجات حاصل کرنے کے لیے منشیات اور شراب وغیرہ کا استعمال کرتے ہیں؛ اور سیرو سیاحت پر نکل جاتے ہیں؛ یا پھر کھیل تماشہ میں لگ جاتے ہیں یا اس طرح کے دیگر امور جن کے ذریعہ سے یہ تنگی و پریشانی بھلا دینا ممکن ہو؛جس پریشانی کا اسے اپنے اندر نفسیاتی طور پر سامنا ہے؛ مگر وہ اس کا سبب نہیں جانتا۔اور بیشتر اوقات اس طرح کے اعمال کچھ فائدہ نہیں دیتے؛ بلکہ بیشتر اوقات انسان کی بے چینی و اضطراب مزید بڑھ جاتے ہیں۔ حتی کہ اس کا انجام کار آخر کوخود کشی کی شکل میں نکلتا ہے۔ ھ : جو کچھ نئے مسلمان اس قسم کی گواہیاں دیتے ہیں۔ مثلاً وہ کہتے ہیں کہ : ’’ ہم یہ محسوس کرتے تھے کہ ہماری زندگی میں کوئی چیز مفقود ہے۔مگر جب اسلام پہچانا اور اسے قبول کیا تو یہ
Flag Counter