Maktaba Wahhabi

27 - 277
{وَجَعَلْنَا نَوْمَکُمْ سُبَاتًا (9) وَّجَعَلْنَا الَّیْلَ لِبَاسًا } [النباء ۱۰۔۱۱] ’’ اور ہم نے تمھاری نیند کو آرام بنایا۔ اور ہم نے رات کو لباس بنایا ۔‘‘ یہ چاند ہے؛ جو چھوٹا سا ظاہر ہوتا ہے؛ پھر دھیرے دھیرے بڑا ہوتا رہتا ہے ؛ حتی کہ آدھے مہینے میں بدر تمام بن جاتا ہے۔ پھر وہ چھوٹا ہوتا جاتا ہے حتی کہ ہلال کی شکل میں رہ جاتا ہے۔ اس کے وجود سے لیکر منتہیٰ تک اس کا یہ سفر جاری و ساری رہتاہے۔ اور انسان اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی عبادات اور معاملات کے اوقات طے کرتا رہتاہے۔ ذرا سمندروں پر غور کیجیے جنہوں نے دو تہائی زمین کو اپنے اندر سمویا ہوا ہے۔ ان سمندروں کے بغیر بھی زندگی کانظام چلنا نا ممکن ہے۔ یہ سمندر ہی ہیں جن سے پانی بخارات کی شکل میں بدل کر لوگوں تک پہنچتا ہے او ران کی ضروریات پوری کرتا ہے ۔ پانی کی تبخیر کا یہ عمل بڑے ہی عجیب طریقے سے طے پاتا ہے۔بس اتنا مختصر سا علم کافی ہے کہ کھارے سے کھارے سمندر سے اٹھنے والے بخارات تمام تر نمکیات اور رنگ و بو کو پیچھے چھوڑ دیتے ہیں؛ اور صاف و شفاف میٹھے پانی کی شکل میں اوپر اٹھتے ہیں ۔ اگر تبخیر کا یہ عمل ایسے طے نہ پاتا تو شائد اس کے کھارے پن کی وجہ سے کوئی بھی انسان اس پانی سے مستفید نہ ہوپاتا۔ پھر غور و فکر کیجیے ! سمندر میں کتنی ہی مچھلیاں [اور دوسری سمندری مخلوقات ] مرتی ہیں۔ اگر سمندر میں نمکیات نہ ہوں تو ان کی بو اورتعفن سے سمندر بھی متعفن ہوجائے اور روئے زمین پر حیات بشری کا گزارہ محال ہوجائے۔ غور فرمائیے ! وہ کون سی ہستی ہے جس نے اس نظام کو یوں تشکیل دیا ہے جس سے انسانی اور دوسرے حیوانات کی ضروریات پوری ہوتی ہے؛کیا یہ اللہ تعالیٰ خالق و حکیم کی ہستی نہیں؟ [روح الدین الاسلامی ۷۱] یہ چند ایک سرسری اور نظری باتیں صرف یاد دہانی کے لیے تھیں۔ وگرنہ ہر خلیہ اور اس کائنات کے ہر ذرہ میں اتنی عبرتیں ہیں جنہیں بیان کرنے کے لیے بہت لمبا زمانہ چاہیے۔‘‘
Flag Counter