Maktaba Wahhabi

29 - 277
ایک قسم دوسری قسم سے میل نہیں کھاتی۔ … اسی طرح دیگر چیزوں کا بھی حال ہے۔ پھرزندہ چیزوں میں سے بہت ساری چیزوں کو موجود روشنی کے حساب سے قوت ِ تحمل سے لیس کیا گیا ہے۔ یقینی طور پر آنکھ کو مکمل طور پر موجود شعاعوں کے مطابق پیدا کیا گیا ہے۔ اور ایسے ہی قوت سماعت کو موجود آوازوں کو برداشت کرنے کی قوت پر پیدا کیا گیا ہے۔ اگر انسان کی قوت سماعت یا قوت بصارت موجودہ معیار سے بڑھ جائے تو اس کے لیے زندگی گزارنا مشکل ہوجائے۔ اس لیے کہ کائنات تو رنگ برنگی تصاویر اور آوازوں سے بھری ہوئی ہے۔ اور اس کی وضاحت ٹیلی ویژن کے مشاہدہ ؛ یا ریڈیو یا ٹیلی فون کی سماعت کے وقت ہو سکتی ہے۔ آپ ٹیلی ویژن میں تصاویر دیکھتے ہیں؛ اور آوازیں بھی سنتے ہیں۔ یہ کہاں سے آتی ہیں؟ آپ کے سر کے اوپر اور ارد گرد کون ہے؟ اگر آپ کی قوت بصارت و سماعت اتنی بڑھ جائے کہ بغیر ٹی وی سیٹ کے ان تصاویر کو دیکھ سکیں [اور آوازوں کو سن سکیں ] تو آپ کا جینا دوبھر ہو جائے۔ کیونکہ کائنات ان تصاویر اور ان آوازوں سے بھری ہوئی ہے۔ تو غور کیجیے! وہ کون ہے جس نے آپ کی سماعت و بصارت کو مقررہ نظام پربنایا تاکہ آپ کی ضروریات پوری ہوسکیں؟ بیشک وہ وہی رب سبحانہ و تعالیٰ ہے جس نے آپ کو پیدا کیا؛وہ حکمت والا معبود برحق اور پالنے والا مہربان رب ہے۔ کائنات میں موجود بعض چیزوں پر یہ ایک سرسری نظر تھی تاکہ عقل مند کے لیے اس ہستی میں غور و فکراور سوچ بچار کا دروازہ کھلے جس کے وجود پر کائنات کا ذرہ ذرہ گواہی دیتا ہے۔ اور ہر زندہ شے پکار کر کہہ رہی ہے کہ اس کا ایک رب ہے جو خالق و حکیم ہے۔ الحاد [ملحد ہونا] ایک قاتل بیماری ہے؛ دل نہ ہی اس کو برداشت کرسکتا ہے او رنہ ہی اس کی طرف مائل ہوسکتا ہے؛ ہاں جب انسان کی آنکھوں سے حق غائب ہوجائے تو یہ علیحدہ بات ہے۔ اور اس کی اصل بُری تربیت ہے جو کہ دل میں بگاڑ او رمیل پیدا کرتی ہے۔ مگر اس کے
Flag Counter